چھونے اور محسوس کرنے والے مصنوعی ہاتھ ایجاد
الینوائے: سائنس دان چھونے اور محسوس کرنے جیسی حسیات کے حامل مصنوعی بازو اور ہاتھ بنانے میںکامیاب ہوگئے۔
یونیورسٹی آف الینوائے اور بانا شیمپیئن کے سائنس دان طویل تحقیق کے بعد مصنوعی ہاتھوں کو محسوس کرنے والے اعصاب دینے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس کے باعث مصنوعی بازو کسی چیز کے ٹھنڈا گرم ہونے، سخت و نرم ہونے اور ٹھوس و مائع میں تمیز کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔ مصنوعی اعضاء استعمال کرنے والے افراد اس ٹیکنالوجی کی مدد سے چیزوں کو محسوس کرسکیں گے۔
سائنس دانوں نے اعصاب کا کام برقیاتی فیڈ بیک سے لیا جس کے لیے ایک نگراں الگورتھم تیار کیا جو کرنٹ کے بہاؤ کو قابو میں رکھتا اور مانیٹرنگ بھی کرتا ہے جس سے مصنوعی بازو استعمال کرنے والے صارفین انسانی ہاتھ کی طرح حس سے لبریز ہو جائیں گے یعنی مصنوعی ہاتھ سے پکڑنے والی اشیاء کو محسوس بھی کیا جا سکے گا جب کہ اس سے قبل مصنوعی اعضاء حس سے عاری ہوتے تھے۔
سائنس روبوٹک نامی جریدے میں شائع ہونے والے مقالے میں مصنف عادل اختر کا کہنا تھا کہ مصنوعی اعضاء کی انگلیوں کے پوروں میں محسوس کرنے کے اعصاب کی جگہ الیکٹریکل کرنٹ کو استعمال کیا گیا ہے جس میں پیغامات کو وصول کرنے اور بھیجنے کی صلاحیت موجود ہے۔
عادل اختر نے مزید بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ تجربہ کامیاب رہا ہے جس میں چند تبدیلیوں کے بعد اسے مارکیٹ میں لایا جائے گا، یہ بہتر زندگی کی جانب ایک سنہرا قدم ہے جو مصنوعی اعضاء استعمال کرنے والوں کے لیے نئی زندگی ہے۔