بلڈ کینسر میں خون کی تبدیلی سے نجات دلانے والی انقلابی جین تھراپی دریافت
لندن: سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خون کے کینسر میں مبتلا افراد ہر ماہ خون کی تبدیلی کے بجائے جین تھراپی کے ذریعے اپنا خون ہی تازہ کروا سکیں گے۔
سائنسی جریدے دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والے مقالے میں سائنس دانوں نے بلڈ کینسر کی ایک قسم تھیلے سیمیا بیٹا میں مبتلا افراد کے لیے خوشخبری سنائی ہے کہ ہر ماہ خون کی منتقلی کے تکلیف دہ مرحلے سے گزرنے کے بجائے اب صرف جین تھراپی کے ذریعے مریض اپنا ہی خون دوبارہ تازہ کروا سکیں گے، جینوم تھراپی خون میں موجود سفید خلیات کو نئی زندگی بخشتی ہے جس کے باعث خون تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔
سائنس دانوں نے جین تھراپی کے دوران آٹو لوگوس CD34+ کو BB305 کے ساتھ تھیلے سیمیا بیٹا کے مریضوں کے خون میں منتقل کیا جس کے باعث خون کے نئے خلیات بننے کا عمل شروع ہوگیا اور طویل عرصے تک حیرت انگیز طور پر خون کی تبدیلی کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ 22 مریضوں میں خوش آئند نتائج ملنے کے بعد سائنس دانوں نے کہا ہے کہ خون کے کینسر میں مبتلا مریضوں میں بار بار خون کی تبدیلی کی ضرورت محسوس نہیں ہو گی۔
خیال رہے کہ تھیلے سیمیا ایک موروثی مرض ہے جو والدین سے بچوں میں منتقل ہوسکتا ہے اور عمومی طور پر والدین میں یہ بیماری ابتدائی نوعیت کی ہوتی ہے اور والدین میں اس کے اثرات ظاہر نہیں ہو پاتے ہیں تاہم تھیلے سیمیا مائنر میں مبتلا دو افراد کی شادی کے بعد پیدا شدہ بچوں میں یہ مرض تھیلے سیمیا میجر کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے اسی لیے ماہرین طب زور دیتے ہیں کہ شادی سے قبل مرد اور عورت دونوں تھیلے سیمیا کا ٹیسٹ ضرور کرائیں۔
اس مرض کی وجہ سے مریض میں خون بننے کا عمل رک جاتا ہے جس کے باعث مریض کو بار بار خون تبدیل کرانے کی ضرورت پڑتی ہے جب کہ متاثرہ فرد کو اکثر خون دستیاب نہ ہونے اور خون کی منتقلی کے ساتھ دیگر بیماریاں منتقل ہونے کا بھی خدشہ رہتا ہے۔