شوبز

میں ہراسگی کا شکار ہوئی مگر بات کرنے کی جرأت نہیں، عائشہ عمر

کراچی(نیوز وی او سی)سربراہ ڈیجیٹل رائٹس نگہت داد نے کہا ہےکہ عورتوں نے کبھی اپنے ساتھ ہراسگی کے معاملات پر کھل کر بات نہیں کی ہے، ہراسگی کیخلاف بولنے کا ہمیشہ ٹیبو رہا ہے ، سوشل میڈیا کے ذریعہ خواتین کو بات کرنے کا موقع ملا ہے، انہیں لگتا ہے ان کی بات پر لوگ یقین کریں گے اور انہیں حمایت مل سکتی ہے، ہمار ے معاشرے میں مظلوم پر الزامات کا رجحان زیادہ ہے۔ ہراسگی پر ثبوت مانگنے والے بتائیں کوئی آپ کو چھیڑ کر گزر جائے ، ہاتھ مار دے یا غلط زبانی کردے تو آپ کیسے ثبوت دیں گے، عائشہ عمر نے کہا کہ میں خود بھی شوبز انڈسٹری کے ہراسگی کے بہت سنجیدہ واقعات کا شکار ہوئی ہوں، میرے میں اتنی جرأت نہیں ہے کہ اس پر بات کرسکوں۔ ایڈووکیٹ ہائیکورٹ علینا زینب علوی نے کہا کہ میشا شفیع کے الزامات پر علی ظفر ہتک عزت کا دعویٰ کرسکتے ہیں، میشا شفیع اگر اپنے الزامات ثابت کردیتی ہیں تو ہتک عزت کا کیس نہیں ہوسکے گا،علی ظفر کیخلاف مزید خواتین نے بھی الزامات لگائے ہیں وہ بھی ہراسگی کیس کا حصہ بن سکتے ہیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”لیکن!“ میں میزبان رابعہ انعم سے گفتگو
کررہی تھیں۔ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری ،پیپلز پارٹی کے رہنما حیدر زمان قریشی سے بھی گفتگو کی گئی۔حیدر زمان قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنی قوت کے اعتبار سے خیبرپختونخوا میں چھ سینیٹرز منتخب کروائے ہیں، اگر ان کے بیس ارکان اسمبلی نے پارٹی امیدواروں کو ووٹ نہیں دیئے تو ان کے چھ سینیٹرز کیسے بنے۔عائشہ عمرنے کہا کہ میں خود بھی شوبز انڈسٹری کے ہراسگی کے بہت سنجیدہ واقعات کا شکار ہوئی ہوں، میرے میں اتنی جرأت نہیں ہے کہ اس پر بات کرسکوں۔ ایڈووکیٹ ہائیکورٹ علینا زینب علوی نے کہا کہ میشا شفیع کے الزامات پر علی ظفر ہتک عزت کا دعویٰ کرسکتے ہیں، میشا شفیع اگر اپنے الزامات ثابت کردیتی ہیں تو ہتک عزت کا کیس نہیں ہوسکے گا،علی ظفر کیخلاف مزید خواتین نے بھی الزامات لگائے ہیں وہ بھی ہراسگی کیس کا حصہ بن سکتے ہیں۔نگہت داد نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں جنسی ہراسگی کیخلاف بولنا ہمیشہ ٹیبو رہا ہے، میشا شفیع کے علاوہ بھی تین چار عورتوں نے علی ظفر پر جنسی ہراسگی کا الزام لگایا ہے کیا وہ بھی سازش ہے۔ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ان ارکان پر ووٹ بیچنے ا لزام لگایا جو پہلے ہی پی ٹی آئی سے نکالے جاچکے تھے، یہ ارکان کہتے ہیں انہیں جہانگیر ترین اور پرویز خٹک کی کرپشن پر بات کرنے کی وجہ سے نکالا گیا ہے، عمران خان ووٹ خریدنے والے کا نام سامنے کیوں نہیں لارہے ہیں،عمران خان چوہدری سرورسے بھی پوچھیں انہوں نے ن لیگ کے چھ ووٹ کیسے لیے تھے، ووٹ خریدنے بیچنے کے کوئی ثبوت نہیں ہوتے ہیں، پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی نگینہ خان کہتی ہیں ان کے گروپ کے تمام بارہ ووٹ پارٹی امیدوار کو ملے تو پھر انہیں پارٹی سے نکالنے کا کیا مقصد ہے، عمران خان نے جنہیں انتخابات میں ٹکٹ نہیں دینا تھا انہیں نکال بھی دیا اور اپنی واہ واہ بھی کروالی، تحریک انصاف کے ایم پی اے عبیداللہ بتاچکے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت نے انہیں اپنے امیدوار کو ووٹ ڈالنے کیلئے پیسے دیئے تھے، کیا اس کو سیاسی رشوت نہیں کہا جائے گا۔پیپلز پارٹی کے رہنما حیدر زمان قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنی قوت کے اعتبار سے خیبرپختونخوا میں چھ سینیٹرز منتخب کروائے ہیں، بقول عمران خان ان کے بیس ارکان اسمبلی نے پارٹی امیدواروں کو ووٹ نہیں دیئے تو ان کے چھ سینیٹرز کیسے بنے، ن لیگ کا خیبرپختونخوا سے کوئی سینیٹر نہیں بن سکتا تھا لیکن ان کے دو سینیٹرز بن گئے، مسلم لیگ فنکشنل کا سندھ سے سینیٹر نہیں بن سکتا تھا مگر وہاں ان کا سینیٹر بن گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button