لاہور (نیوز وی او سی) نیب لاہور نے گزشتہ روز صاف پانی کمپنی کرپشن کیس میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں 4اعلیٰ افسران ناصر قادر بھدل، ڈاکٹر ظہیر الدین، محمد سلیم اور محمد مسعود اختر کو گرفتار کر لیا جبکہ نیب نے احد چیمہ کیخلاف لیپ ٹاپ اسکیم میں خورد برد کی تحقیقات بھی شروع کردی۔ناصر قادر بھدل صاف پانی کمپنی میں چیف پروکیورمنٹ آفیسر، ڈاکٹر ظہیر الدین چیف ٹیکنیکل آفیسر تھے۔ کنسلٹنٹ انجینئر محمد سلیم اختر صاف پانی کمپنی کیساتھ بطور پروکیورمنٹ و کنٹریکٹ سپیشلسٹ اور محمد مسعود اختر مینیجنگ ڈائریکٹر کے ایس بی پمپس بطور کنٹریکٹر منسلک رہے۔ نیب کے مطابق ملزمان کی ملی بھگت سے حکومتی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔ملزمان نے بہاولپور ریجن میں انتہائی مہنگے داموں 116 واٹر فلٹریشن پلانٹس نصب کیے۔ دستاو یزا ت میں قیمتوں کا غلط تعین و اندراج کیا گیا ۔ نیب ذرائع نے بتایا کہ تمام ملزمان کو الزامات کے دفاع کا مکمل موقع فراہم کیا گیا ۔ لیکن وہ اپنے دفاع میں کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کر سکے ۔ملزمان کی گرفتاریاہم شواہد کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی ۔نیب حکام چاروں گرفتار ملزمان کو جسمانی ریمانڈ کے حصول کیلئے آج احتساب عدالت کے روبرو پیش کرینگے۔ دوران ریمانڈ تحقیقات کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ نیب لاہور نے ایل ڈی اے کے سابق ڈی جی احد چیمہ کے خلاف لیپ ٹاپ سکیم میں مبینہ خورد بردکے سلسلے میں بھی تحقیقات شروع کردی ہیں ۔نیب نے احد چیمہ کو 21 فروری کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کی اراضی میں خورد برد کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد سے وہ اب تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں ہیں۔ذرائع کے مطابق نیب نے احد چیمہ کے خلاف تحقیقات کا دائرہ مزید بڑھاتے ہوئے ان کے بطور سیکریٹری ہائر ایجوکیشن کمیشن لیپ ٹاپ اسکیم سے متعلق بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ احد چیمہ کے خلاف لیپ ٹاپس مہنگے داموں خریدنے کا الزام ہے، نیب لاہور نے الزامات کی تصدیق کے لیے متعلقہ محکموں سے احد چیمہ کے دور میں تقسیم ہونے والے لیپ ٹاپس کاریکارڈ طلب کرلیا ہے۔
You Might Also Like