منشیات کی فروخت،آئی جی اسلام آباد جامع رپورٹ پیش کریں، ہائیکورٹ
اسلام آباد(نیوز وی او سی )اسلام آباد ہائی کورٹ نے’’وفاقی دارالحکومت میں منشیات کی خرید و فروخت اور بڑھتے ہوئے جرائم‘‘سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران آئی جی اسلام آباد کو آئندہ سماعت پر منشیات کی خرید و فروخت کے حوالے سے جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15 روز کے لئے ملتوی کردی ہے۔منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وفاقی دارالحکو مت میں جرائم کی بڑھتی شرح پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔آئی جی پولیس سلطان اعظم تیموری اور ایس ایس پی عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد پولیس کے 90 فیصد افسران جرائم میں ملوث ہیں، دارالحکومت میں جگہ جگہ شراب فروشی کے اڈے اور قحبہ خانے کھلے ہیں، کوہسار مارکیٹ میں شیشے اور منشیات کے اڈے چل رہے ہیں، بیوروکریٹ اور بااثر افراد سر عام شراب پیتے ہیں، ایک جج کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ مدہوش ہو کر غل غپاڑہ کرتا ہے، اس کے پڑوسی بھی اس سے تنگ ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پولیس محضدکھاوے کے لئے کپیاں بیچنے والوں کو پکڑتی ہے،پولیس بااثر افراد پر بھی ہاتھ ڈالے۔ تفتیشی افسران کے کمروں میں دن کو منشیات اور رات کو لڑکیاں ملتی ہیں، انسپکٹر بوسکی کا سوٹ پہن کر گلے میں چین ڈالے تو تماش بین بن جاتا ہے،پولیس افسران لیڈیز پولیس اہلکاروں کو بھی نہیں چھوڑتے، خواتین پولیس اہلکار چیخ رہی ہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آئی جی صاحب، آپ کے افسران اینکرز کوشراب کی بوتلیں دیتے ہیں، ہمیں معلوم ہے کونسا اینکر پولیس سے رشوت لیتا ہے۔ کون کون سے ججز، سرکاری افسر اور مولوی شراب اور منشیات لیتے ہیں ،پولیس اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہے۔ قانو ن اجازت دے تو عصمت دری کرنے والے ڈی ایس پی کو ڈی چوک پر شوٹ کیا جائے۔آئی جی پولیس نے کہا کہ اگر مجھے نوکری سے فارغ بھی کردیا جائے تو کوئی غم نہیں مگر پولیس کو پاک صاف کرکے دم لوں گا، اس سال 21 قحبہ خانوں کے خلاف ریڈ کیا، جرائم کے اڈے ختم نہ کرا سکا تو عہدہ چھوڑ دوں گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 15 دن کے لئے ملتوی کر دی۔ اے پی پی کے مطابق آئی جی پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ کے رجسٹرار کے خلاف ایف آئی آر غلطی سے درج ہوئی ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی پولیس منشیات کی خرید و فروخت کے حوالے سے جامع رپورٹ دیں، آئی جی اور ایس ایس پی بتائیں کہ قحبہ خانوں اور شراب فروشی کے اڈوں کے خلاف کیا کاروائی کی، پولیس اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہے۔عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی ہے۔