ہمیں مجبورنہ کیا جائے کہ ترکی کی طرح سڑکوں پر آئیں، محمود اچکزئی
اسلام آباد(ایجنسیاں)پختونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی نے کہاہے کہ عوام کی طاقت سے تمام غلط فیصلے الٹے کردیں گے‘ہمیں مجبورنہ کیا جائے کہ ترکی کی طرح سڑکوں پر آئیںجبکہ نیشنل پارٹی کے صدر میرحاصل بزنجو کا کہناہے کہ ہم ملک کو علیحدگی کی طرف لیکر جارہے ہیں‘جے یوآئی کے امیرفضل الرحمن کہتے ہیں اقدارکا فیصلہ بیلٹ پیپرکرےگاجبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین کے مطابق ووٹ کے تقدس کی پامالی ملک کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے منگل کو مسلم لیگ (ن) کے زیر اہتمام’’ ووٹ کو عزت دو‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ آئندہ عام الیکشن جیت کر پارلیمنٹ کے ذریعے رکن پارلیمان کی تاحیات نااہلی کویک جنبش قلم ختم کر دیں گے‘عوام کی طاقت سے ہم تمام غلط فیصلے الٹے کر دیں گے، ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ترکی کی طرح سڑکوں پر آجائیں‘اب اگر کسی نے ووٹ میں مداخلت کی تو پاکستان کا کتنا
بڑا نقصان ہوگا یہ نہیں پتہ۔محمود خان اچکزائی نے کہا ہے کہ آئین کے تین قسم کے محافظ ہیں جج ، جرنیل اور سیاستدان ‘جس دن نواز شریف کو نااہل کیا گیا تو اس دن پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر کہا تھا کہ آج سے جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں میں جنگ شروع ہوگئی ہے ہم سیاستدانوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اس جنگ میں کس صف میں کھڑے ہوتے ہیں‘ آئین میں ہر ادارے کا فریم ورک موجود ہے‘ اگر سیاسی آدمی ڈکٹیٹر بنے گا تو ہم اس کے خلاف کھڑے ہونا ہوگا‘ بدقسمتی سے ہم وہاں رہ رہے ہیں جہاں ریاست اپنے بچوں کو ڈراتی اور بلیک میل کرتی ہے‘جو سیاستدان بکتاہے اس کو چھوڑیں وہ بکاؤ مال ہےاور ایسے سیاستدانوں کو پوری زندگی اپنی جماعتوں میں دوبارہ شامل نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ 2018کا الیکشن بھرپور انداز میں لڑیں گے‘اگر کسی نے ہمارے آئین سے چھیڑ خانی کی تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ اپنے خطاب میں نیشنل پارٹی کے صدر اور وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والا ہمارے گلے میں پڑ گیا، اس نے ساری سیاست کا حلیہ ہی بگاڑ دیا، یہ کلچر ہمارا نہیں‘پوری سوسائٹی ایک دوسرے کے دست و گریباں ہے‘ بین الاقوامی طور پر ریاست کے لئے چیلنج بن رہے ہیں، کیا ایسے حالات میں ملک اس قسم کی چیزیں برداشت کر سکتا ہے‘ان کا مزیدکہناتھاکہ جو ملک کی صورتحال ہے اس کو سنجیدہ طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے‘آج پاکستان کو ہم مکمل طور پر علیحدگی کی طرف لے کر جا رہے ہیں‘ حاصل بزنجو نے کہا کہ ہمارے اداروں کو حقیقت پر آنا چاہیے۔ سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اقتدارکا فیصلہ ووٹ کی پرچی کرے گی‘ پاکستان میں سب سے زیادہ جس کی پاناما میں کمپنیاں ہیں وہ تو تحریک انصاف میں شامل ہو رہے ہیں‘جب کوئی ادار ہ حکومت کی ذمہ داریاں ہاتھ میں لے لے تو وہاں ٹاکرا ہو جاتا ہے ، یہ چیزیں قابل قبول نہیں۔فضل الرحمن کا مزیدکہناتھاکہ ہم نے 70سالوں میں قومی ریاستی اور حکومتی سطح پر بیش بہا غلطیاں کی ہیں‘ہم نے پہلے انتخابات میں عوام کے ووٹ اور اکثریت کو تسلیم نہیں کیا اور ملک کو دولخت کردیا‘1977میں بھی مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہم مسلسل بحرانوں سے گزر رہے ہیں، ہم پاکستان کو آئینی اور دستوری شناخت سے دور کرنے کی کوشش کریں گے تو جس جمہوریت کی خواہشمند ہیں وہ نہیں ملے گی، ووٹ کی عزت پر کوئی اختلاف نہیں۔ ہم نے ووٹ کی پرچی سے سیاست کو مستحکم کرنا ہے‘عدلیہ ہماری ہے، ملک کو عدلیہ کی ضرورت ہے‘انہوں نے کہا کہ خبریں چھپتی ہیں کہ اداروں سے تصادم کا رویہ ختم کریں، نواز شریف نے کسی ادارے کو کب چھیڑا ہے میرے نوٹس میں تو یہ بات نہیں آئی،کہتے ہیں کہ تاحیات نااہلی ہے، ہم مسلمان ہیں‘ ہمارا دین چاہے کوئی بھی گناہ کرے تب بھی اس کو اصلاح کا موقع دیتا ہے‘پاناما صرف ہمارے ملک میں سیاسی بحران کی وجہ کیوں بنا ؟ ملک غیر مستحکم ہو جائے تو اس کو تقسیم کرنے کے حالات خود بخود بن جاتے ہیں۔عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین کا اپنے خطاب میں کہناتھاکہ ووٹ کے تقدس کی پامالی ملک کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے، جمہوریت عوام کی حکمرانی کا نام ہے‘ہم سب کو ظلم اور ظالموں کے خلاف جدوجہد جاری رکھنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ مختلف ادوار میں ہماری حکومتیں ختم ہوتی رہیں مگر ووٹ کے تقدس کی بات کسی نے نہیں کی، ہم ووٹ کے تقدس کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔پارلیمنٹیرینز کو عدالت جا کر اپنے اختیارات نہیں دینے چاہئیں تھے، مسئلہ پارلیمنٹ کی سطح پر حل کیا جا سکتا تھا، ہم نواز شریف کے اتحادی نہیں ہیں مگر ووٹ کے تقدس کے معاملہ پر ہم ان کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو اسمبلی میں پہنچ کر اپنی پارٹی کے ساتھ وفاداری نہیں نبھا سکتا اسے دوبارہ پارٹی ٹکٹ کیسے ملتا ہے، یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے، جب ہم خود ووٹ کے تقدس کا خیال رکھیں گے تب ووٹ کو تقدس ملے گا، پاکستان کا مقدمہ صرف اور صرف سیاستدان پار لیمنٹ کے ذریعے لڑ سکتے ہیں، پاکستان اور اداروں کی عزت بڑھانی ہے تو پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کو عزت دینا ہو گی۔