سرکاری اداروں میں بھرتیوں اور ترقیاتی سکیموں پر پابندی غیرقانونی قرار، چیلنج کردی گئی
پشاور / کوئٹہ(ویب ڈیسک) خیبر پختونخوا کابینہ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری اداروں میں بھرتیوں اور نئی ترقیاتی اسکیموں پر عائد پابندی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے مذکورہ پابندی فوری ختم کرنے کا مطالبہ کردیاجبکہ وزیرداخلہ بلوچستان نے پابندی کو ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ نے الیکشن کمیشن کو خط ارسال کردیا جس میں کہا گیاہے کہ موجودہ صوبائی حکومت اور اسمبلی کا دورانیہ28مئی تک ہے اور اس دوران حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ سرکاری اداروں میں بھرتیاں بھی کرے اور ساتھ ہی ترقیاتی اسکیموں پر کام بھی، اس آئینی اور قانونی اختیار سے حکومت کو نہیں روکا جاسکتا لیکن الیکشن کمیشن نے حکومت کا 2ماہ کا دورانیہ باقی ہونے کے باوجود پابندی عائد کردی ہے جو بلاجواز ہے، جو اختیار آئین پاکستان نے صوبائی حکومت کو دے رکھا ہے اس پر پابندی عائد کرنا اور قدغن لگانا غیرآئینی ہے جسے کسی بھی طور تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
خط میں واضح کیاگیاکہ اگر الیکشن کمیشن نے مذکورہ پابندی ختم نہ کی تو صوبائی حکومت عدالت سے رجوع کرے گی۔ صوبائی وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی نے رابطہ کرنے پر کہاکہ صوبائی حکومت عدالت سے رجوع کرنے جارہی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن کی عائد کردہ پابندی غیرآئینی ہے۔خیبر پختونخوااسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ترقیاتی فنڈ ریلیز کرنے پر پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے غیرقانونی وغیر آئینی قرار دیا۔
دوسری جانب صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔آئینی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی اور جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے سرکاری محکموں میں بھرتیوں پرپابندی سے متعلق الیکشن کمیشن ،ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی ہے۔