پاکستان

سپریم کورٹ کے آئین کی شق 62(1)(f)کی تشریح اور فیصلہ پر تنقید کو بے جا ہے،مصطفی کمال

کراچی (نیوز رپورٹر)پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے سپریم کورٹ کے آئین کی شق 62(1)(f)کی تشریح اور فیصلہ پر تنقید کو بے جا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب پارلیمنٹ کا ادارہ اپنے قائد ایوان یا کسی ممبر کا احتساب کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے اور وفاقی حکومت کے تمام ادارے اپنا کام کرنے سے قاصر ہوں ایسے میں سپریم کورٹ کی واحد ادارہ ہے جہاں عوامی اہمیت کے معاملات، آئین کی تشریح اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹیرین اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں، آئین میں ترمیم، تحریف اور اضافہ کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے۔ تاقتیکہ آئین میں ترمیم نہیں کر لی جاتی عدالتیں آئینی شقوں کے مطابق فیصلے دیں گی اور اس کی تشریح بھی کرنے کی ذمہ داری ان پر ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا اور جلسوں میں آئین کی شقوں کے عین مطابق فیصلوں پر بے جا تنقید کرنے کیبجائے آرٹیکل 62 اور63 میں تبدیلی، بحث، ترمیم یا تنسیخ کامناسب فورم پارلیمنٹ کا فلور ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناہلی کے باعث آج ملک میں پینے کا صاف پانی مہیا نہیں، سیوریج کا پانی اور نکاسی آب کا نظام درہم برہم، تعلیم، صحت کی سہولیات کا فقدان ہے، امن و امان کی صورتحال اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی رپورٹ روزانہ میڈیا کے ذریعے علم میں آتی ہے۔ غریت اور متوسط طبقے کے افراد تعلیم، صحت اور بنیادی بلدیاتی سہولیات سے محروم ہیں۔ روزگار کے مواقع نا ہونے کے برابر ہیں۔ ملک کی معیشت تباہ حالی کی جانب تیزی سے گامزن ہے، ہماری سرحدوں کی صورتحال، خطہ پر منڈلاتے خطرات اور ایسے مشکل وقت میں ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کی ترجیحات عوامی مفادات، عوامی مسائل کا حل، معیشت کی بہتری، روزگار کے مواقع، انصاف کی فراہمی، جان و مال کا تحفظ، بین الاقوامی برادری کے ساتھ ڈائیلاگ اور خارجہ امور پر توجہ دینے کے بجائے شخصیات، خاندان اور لیڈران کے انفرادی و خاندانی معاملات تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔ وفاقی کابینہ کے تمام وزراء روزانہ اپنے قائد کے ہمراہ عدالتوں میں نظر آتے ہیں اور عوام کے مسائل کے حل سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں۔ کراچی میں کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے تنازعہ کو اتنے روز گزر جانے کے باوجود اب تک وزیراعظم، وفاقی وزیرپانی و بجلی اورگورنر سندھ نے کوئی خاص توجہ نہیں دی اور کراچی کے عوام کو شدید گرمی میں زبردستی سزا کے طور پر طویل دورانیے کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے اور کراچی کے شہری روزانہ اذیت کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button