انٹرنیشنل

بھارتی انتہا پسندوں کی ثانیہ مرزا کیخلاف مہم

بھارتی انتہا پسندوں نے کشمیری بچی آصفہ کے قتل کی مذمت کرنے کے بجائے ثانیہ مرزا کے خلاف مہم شروع کردی۔
آصفہ کے قتل کی مذمت کرنے پر ثانیہ مرزا کو ’پاکستانی‘ ہونے کے طعنے دے دیے، بعض انتہا پسندوں نے تو ثانیہ مرزا کی حب الوطنی اور شہریت پر ہی سوال اٹھا دیے۔ بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے مقبوضہ کشمیر میں بچی کے زیادتی کے بعد قتل کیخلاف آواز کیا اٹھائی کہ سوشل میڈیا پر بھارتی انتہا پسندوں نے ثانیہ مرزا کے خلاف محاذ بناڈالا۔
نریندر مودی کی انتہا پسند جماعت بی جے پی کے سوشل میڈیا سیل کے کوآرڈنیٹر کیچو کنان نے یہ تک کہہ دیا کہ ثانیہ کس ملک کی بات کررہی ہیں ؟ ان کی شادی ایک پاکستانی سے ہوئی ہے اور وہ اب بھارتی شہری ہی نہیں رہیں ۔
کشمیری بچی کے قتل پر ثانیہ کا آواز اٹھانا ایک انتہا پسند کو اتنا ناگوار گزرا کہ اس نے الٹا ثانیہ مرزا سے ہی سوال کر ڈالا اور وہ یہ کہ ثانیہ مرزا اس وقت کہاں تھیں جب نربھایا اور دوسری ہندو لڑکیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ؟
ثانیہ مرزا نے مقبوضہ کشمیر میں آٹھ سالہ آصفہ کو مندر میں زیادتی کے بعد قتل کرنے پر کہا تھاکہ اگر ہم اس بہیمانہ قتل کے خلاف رنگ، نسل اور مذہب سے بالاتر ہوکر نہیں اٹھتے تو دنیا اس ملک کو کیا سمجھے گی ؟
تنقید کا کرارا جواب دیتے ہوئے ثانیہ مرزا نے کہا کہ اس معاملے میں مذہب کو کیسے لایا جاسکتا ہے اور ان کی شادی ایک فرد سے ہوئی ہے کسی ملک سے نہیں کہ ان کی شہریت اور حب الوطنی پر سوال اٹھایا جائے ۔
ثانیہ مرزا جیسی صورتحال کا سامنا فرحان اختر کو بھی سامنا کرنا پڑا ہے، فرحان اختر نے کہا تھا کہ کسی بھی خدا یا مذہب کا ماننے والا ایسا نہیں کرسکتا، جس پر ایک انتہاپسند نے کہا کہ دہشت گردی کے حامی ان کے بھگوان اور رام کا نام بھی نہ لیں ۔
بھارتی انتہا پسندوں کے اس رویئے کو اجاگر کرنے کے لئے پاکستان اور بھارت کے موازنے پر مبنی تصویر بھی شیئر کی جارہی ہے جس میں دکھایا گیا کہ پاکستان میں زینب کے قاتل کو سزائے موت دے دی گئی جبکہ بھارت میں زیادتی اور قتل کے ملزموں کے حق میں بھارتی ترنگا اٹھا کر جلوس نکالا جارہا ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button