نااہلی کی مدت کے حوالے سے اہم فیصلہ آج سنایا جائے گا
اسلام آباد:- سپریم کورٹ جو ارکان پارلیمنٹ کی نااہلی کی مدت کے حوالے سے اہم فیصلہ آج جمعہ کو دینے جا رہی ہے، جسے اس نے دو ماہ قبل محفوظ کر لیا تھا۔ وہ بظاہر کم از کم چار ممکنات (آپشنز)میں سے ایک کا انتخاب کر سکتی ہے۔ دریں اثناء انتہائی معروف نااہل رکن پارلیمنٹ معزول وزیراعظم نواز شریف ہیں۔ نااہلی کی مدت کے حوالے سے عدالتی فیصلے میں ان کی قسمت بھی طے ہو جائے گی۔ دوسری اہم شخصیت تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر خان ترین کی ہو گی۔دونوں رہنمائوں کے سیاسی کیریئرز کا اس فیصلے پر دارومدار ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں5 رکنی بنچ کے لئے ایک چارہ یہ ہے کہ آئین میں ترمیم کے ذریعے نااہلی کی مدت کے تعین کا معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑ دیا جائے لیکن بدلتے ہوئے سیاسی ماحول میں پارلیمنٹ کے لئے ایسا کرنا ممکن نہیں ہو گا کیونکہ موجودہ قومی اسمبلی کی مدت میں بھی چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ کے پاس دوسرا آپشن یہ ہے کہ وہ نااہلی کی مدت کا تعین کر دے۔ ایک چارہ یہ بھی ہے کہ ہو سکتا ہے کہ نااہل قرار دیئے جانے والےرکن پارلیمنٹ پر انتخاب میں شرکت پر تاحیات پابندی لگا دی جائے۔ چوتھا آپشن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نااہل قرار دیئے جانے والے رکن پارلیمنٹ کو نشست سے محروم ہونے کے فوری بعد دوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت دے دی جائے۔ جیسا کہ جسٹس (ر) افتخار چیمہ کے معاملے میں ہوا جنہیں وزیرآباد سے اپنی نشست پر دوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت دی گئی۔ نااہلی کی میعاد یا مدت کے حوالے سے آئین کا آرٹیکل 62(1)(f) خاموش ہے جس کی وجہ سے آئینی ماہرین کی اس پر متضاد آراء اور زیادہ تر مفروضوں پر مبنی ہیں۔ کچھ پٹیشنرز کی دلیل ہے کہ نااہلی کی مدت5برس کے لئے ہونی چاہئے۔ جو لوگ آئین کے تحت تاحیات پابندی کی بات کرتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ایک سزا یافتہ ڈاکو، قاتل، زانی اور غدار بھی اپنی سزا کے5 سال مکمل کرنے کے بعد انتخاب لڑنے کا اہل ہو جاتا ہے لیکن نواز شریف اور جہانگیر ترین کو ان سے کم نوعیت کے جرم (گوشوارے ظاہر نہ کرنا)پر انتخابی عمل سے باہر نہیں رکھا جا سکتا۔ بنچ نے اس حوالے سے گزشتہ14 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔