قومی اثاثوں کو برباد کرنے والے غدار ہیں، چیف جسٹس
اسلام آباد(ایجنسیاں)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پی آئی اے کے 2008 سے 2018 تک کے منیجنگ ڈائریکٹرز کو بیرون ملک جانے سے روکتے ہوئے ان کی روانگی عدالتی اجازت سے مشروط کردی ہے ‘دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ پی آئی اے کو بربادکرنے والے دشمن اورغدارہیں‘ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی‘ انہیں کسی طورنہیں چھوڑیں گے‘عدالت نے ڈاکٹر فرخ سلیم کو کیس میں عدالتی معاون مقررکردیا ‘چیف جسٹس نے حکومت کو پی آئی اے کی نجکاری سے روکتے ہوئے قومی ادارے کی نجکاری سے قبل عدالت کو اعتماد میں لینے کا حکم جاری کیا۔ دریں اثناءچیف جسٹس نے حالیہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کا عندیہ د یتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اثاثوں کو ایسے نہیں جانے دیں گے ‘ ایمنسٹی اسکیم کو دیکھیں گے‘بیرون ملک اکاؤنٹس اور اثاثوں پر سخت ایکشن لیں گے ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے نائیکوپ کارڈز کی قیمتوں سے متعلق از خود نوٹس نمٹا دیا جبکہ پی ڈبلیو ڈی کے عملے کو تنخواہوں کی فوری ادائیگی کا حکم بھی دے دیا۔چیف جسٹس نے چیچہ وطنی میں 8 سالہ بچی سےزیادتی اور قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس پنجاب سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پی آئی اے نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران پی آئی اے کے وکیل نے 9 سال کا آڈٹ ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔ جمعرات کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مارکیٹ میں پی آئی اے کے شیئرز کی قیمت کیا ہے؟۔وکیل پی آئی اے نے آگاہ کیا کہ اس وقت مارکیٹ میں پی آئی اے کی فی شیئر قیمت 5 روپے ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اب تک ہونے والے نقصانات سے آگاہ کریں۔وکیل پی آئی اے نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ ادارے کو گزشتہ 17سال میں 360ارب روپے خسارہ ہواجبکہ صرف 2013ءسے 2017ءتک پانچ سا ل کے دوران 202ارب کا نقصان برداشت کرنا پڑا‘ 2013 میں پی آئی اے کو لگ بھگ 44 ارب روپے، 2014 میں 37 ارب روپے، 2015 میں 32 ارب روپے، 2016 میں 45 ارب روپے اور 2017 میں 44 ارب روپے کا نقصان ہوا۔چیف جسٹس نے پی آئی اے کے سابق ایم ڈیز کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں نے ظلم کیا، اتنا بڑا اثاثہ برباد کردیا، پی آئی اے کو برباد کرنے والے دشمن اور غدار ہیں‘ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی اور ہم انہیں کسی طور نہیں چھوڑیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پی آئی اے کے وہ تمام ایم ڈیز عدالت آجائیں جن کے ادوار میں نقصان ہوا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے پہلے حکم دیا کہ پی آئی اے کے 2008 سے 2018 تک کے ایم ڈیز کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں‘ہم ایک کمیشن بنا رہے ہیں تاکہ معاملے کی تحقیقات ہو۔سپریم کورٹ نے ماہر معاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم کو عدالتی معاون مقرر کردیا اور قومی ائیر لائن کے خسارے کی انکوائری کے لیے انہیں ٹی او آر بنانے کی بھی ہدایت کی، چیف جسٹس نے فرخ سلیم سے مکالمہ کیا کہ اس بات کا تعین کریں کس کے ادوار میں نقصان ہوا ٗہم آپ سے جاننا چاہتے ہیں نقصان کا ذمہ دارکون ہے؟ اس پر فرخ نسیم نے بتایا کہ پی آئی اے کو 2002 میں ایک ارب 8 کروڑ روپے کا منافع ہوا تھا ٗاس کے بعد سے ادارہ خسارے میں ہے‘چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمیں وجوہات کاپتہ چلناچا ہیے کس وجہ سے خسارہ ہوا ٗٹیکس دہندگان کب تک پی آئی اے کا خرچ برداشت کرتے رہیں گے؟دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ انکوائری ہونے تک کوئی ایم ڈی بیرون ملک نہیں جائیگا ٗ ہم آپ کے نام ای سی ایل میں نہیں ڈال رہے۔عدالت نے تمام ایم ڈیز کو ہر سماعت پر حاضر ہونے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک جانا بھی ہو تو عدالت سے اجازت لینا ہو گی۔اس موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فی الوقت حکومت کاپی آئی اے کی نجکاری کا ارادہ نہیں، نجکاری کی ضرورت پیش آئی توعدالت کو اعتماد میں لیا جائے گا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے پی آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ 360 ارب روپے خسارے کے ساتھ کون لے گا پی آئی اے؟چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پی آئی اے کے نفع بخش روٹس کسے بیچے گئے؟ پی آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ قومی ائیرلائن کے روٹس بیچنے کا کوئی تصور نہیں ہے۔چیف جسٹس نے پی آئی اے کے وکیل سے سوال کیا کہ نیویارک کا روٹ کیوں بندکردیا گیا؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ نیویارک کے روٹ پر نقصان ہورہا تھا ۔ نیویارک فلائٹ بند ہونے سے ایک ارب روپے خسارہ کم ہوا ٗچیف جسٹس پاکستان نے پی آئی اے کے وکیل سے پوچھا کہ اس کیس کیلئے آپ پی آئی اے سے کتنے پیسے لے رہے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ میں 15 لاکھ روپے لے رہا ہوں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ کس نے آپ کو وکیل مقرر کیا؟ پی آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ مجھے پی آئی اے بورڈ نے مقرر کیا ‘چیف جسٹس نے قومی ائیر لائن کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ اپنا وکیل بھی مقرر کرلیں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔دریں اثناء چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکومت کی جانب سے اعلان کردہ حالیہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کا عندیہ د یتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار کے اثاثوں کو ایسے نہیں جانے دیں گے ، ایمنسٹی اسکیم کو دیکھیں گے ، بیرون ملک اکاؤ نٹس اور اثاثوں پر سخت ایکشن لیں گے ۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں سرکاری زمین کی ملکیت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کو دیکھیں گے‘سرکار کے اثاثوں کو ایسے نہیں جانے دیں گے، پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں کا کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کریں گے۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے تارکین وطن سے شناختی کارڈ (نائیکوپ)کی زائد قیمتیں وصول کرنے سے متعلق از خود نوٹس کیس نمٹا دیاہے ۔ تارکین وطن کو نادرا شناختی کارڈکے اجراکی زائد فیسوں کی وصولی کے بارے میں از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تو چیئرمین نادراپیش ہوئے ، عدالت کا کہنا تھا کہ 4نادرا سنٹرز بند کرنے سے 48ملین کی بچت ہوگی، نادرا بیرون ممالک میں دیگر سنٹرزکے وجود کی وضاحت کرے بتایا جائے کہ دیگرسنٹرز کوبرقراررکھنے کی وجوہات کیاہیں ؟بیرون ملک سنٹرزسے کتنے لوگوں نے کارڈ بنوائے تفصیل بتائیں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سرکار نے نادراکے کتنے پیسے دینے ہیں ؟جس پر چیئرمین نادرا نے بتایا کہ حکومت نے ستمبر2017تک 26بلین روپے دینے ہیں ، چیف جسٹس نے کہاکہ سرکار اگر پیسہ نہیں دے گی توادرہ کیسے چلے گا ، پیسہ نہیں ہوگا نادرا کاحال بھی پی آئی اے جیسا ہوگا، چیئرمین نادرا نے کہاکہ حکومت سے اس معاملے میں ہدایات لیناہوں گی ۔بیرون ملک 4دفاتر پر اخراجات بہت زیادہ ہیں چیف جسٹس کے استفسار پر چیئرمین نے بتایا کہ بیرون ملک نادرا آفس چلانے پر221 ملین روپے اخرجات آتے ہیں چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ سب کچھ آن لائن ہے پھر بھی اتنے پیسے کیوں خرچ ہوتے ہیں ؟۔مزیدبرآںعدالت عظمی نے پی ڈبلیو ڈی کے عملے کو تنخواہوں کی فوری ادائیگی کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ میںتعینات پی ڈبلیو ڈی کے عملے کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملہ کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تو سیکرٹری خزانہ اور اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے‘ چیف جسٹس نے کہاکہ لفٹ آپریٹر اور دیگر عملہ کو تنخواہیں نہیں ملیں۔سیکرٹری صاحب آج بارہ تاریخ ہو گئی ہے۔سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ ملازمین کوتنخواہ جاری کرنے کے احکامات دیدیے ہیں۔جس پر عدالت نے رات تک تنخواہوں کی فراہمی یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا کیس نمٹا دیا۔علاوہ ازیںچیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیچہ وطنی میں 8 سالہ بچی سے زیادتی کے بعد قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس پنجاب سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی،ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق متاثرہ خاندان اور اہل علاقہ نے چیف جسٹس سے انصاف کی اپیل کی تھی، 8 سالہ نور فاطمہ کو زیادتی کے بعد زندہ جلا کر قتل کر دیا گیاتھا ،یہ واقعہ چند روز قبل چیچہ وطنی کے نواحی علاقے محمد آباد کے وارڈ نمبر 17 میں پیش آیا جہاں دوسری کلاس کی طالبہ 8 سالہ نور فاطمہ کو درندگی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔