اسلام آباد میں ہنگامی ریڈ الرٹ، سیکورٹی فورسز ایکشن میں آگئیں
(بیورو رپوٹ پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
تحریک لبیک یارسول اللہ نے حکومت کو مطالبات کی منظوری کیلئے دی گئی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد اپنے اعلان کے مطابق احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا ، تحریک لبیک کے کارکنوں نے لاہور سمیت مختلف مقامات اور خصوصاً داخلی اور خارجی راستوں کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا جس کی وجہ سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں، راستوں کی بندس کی وجہ سے مظاہرین اور شہریوں کے درمیان توں تکرار اور کئی مقامات پر تصادم بھی ہوا ،لاہور میںانتظامیہ کی جانب سے احتجاج کے بعد میٹرو بس سروس کو تاحکم ثانی معطل کر دیا گیا ، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور اطراف کے علاقوں میں بھی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سکیورٹی سخت کردی گئی جبکہاسلام آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مشترکہ فلیگ مارچ بھی کیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق تحریک لبیک یار سو اللہ کی قیادت کی کال پر کارکن حکومت کو مطالبات تسلیم کرنے کیلئے جمعرات چار بجے کی دی گئی ڈیڈ لائن کا وقت ختم ہونے پر مختلف مقامات پر نکل آئے اور حکومت کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے زبای کی ۔مظاہرین نے لاہور سمیت مختلف شہروں کے بیشتر ٹریفک پوائنٹس بند کر دیئے اور کسی کو بھی گزرنے کی اجازت نہ دی ۔
تحریک لبیک کے کارکنوں نے شاہدرہ سے موٹروے تک ٹریفک مکمل طور پر بند کر دی جبکہ راستے بند کرنے کے باعث کئی مقامات پر شہریوں اور تحریک لبیک کے کارکنان کے درمیان تصادم بھی دیکھنے میں آیا۔تحریک لبیک کے کارکنوں نے بتی چوک ، داروغہ والا، شاہدرہ چوک، آزادی چوک، داتا دربار، داروغہ والا، شنگھائی پل، یادگارپل اور چونگی امر سدھو پر روڈ کو بند کردیا گیا ہے۔
راولپنڈی میں بھی تحریک لبیک کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے جبکہ فیض آباد کو بلاک کرنے کے لیے کارکنان شمس آباد جمع ہونا شروع ہوگئے ۔ کارکنوں نے لیاقت باغ چوک، مری روڈ اور مرکزی راستوں کو بند کردیا ہے جس سے شہر بھر میں بدترین ٹریفک جام ہو گیا ۔لیہ میں مذہبی جماعت کے کارکنوں نے گھوڑا چوک میں دھرنا دے کر ٹریفک کے تمام راستے بلاک کر دیئے ۔
مریدکے میں کارکنوں نے جی ٹی روڈ کو بلاک کر دیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ بورے والا میں دھرنے کی وجہ سے پی آئی لنک نہر پر گاڑیوں کے قطاریں لگ گئی ہیں۔ حافظ آباد میں فوارہ چوک میں دھرنا دیا گیا ۔مذہبی جماعت کے دھرنے سے جی ٹی روڈ پر لاہور تا پشاور ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا ۔انتظامیہ کی جانب سے لاہور میٹرو بس سروس کو تا حکم ثانی بند کردیا گیا جس کی وجہ سے اپنے گھروں کو واپس جانے والے ہزاروں مسافر جن میں خواتین ،بچے اور بزرگ بھی شامل تھے منزل مقصود پر پہنچنے کی بجائے ٹریفک جام کی وجہ سے محصور ہو کر رہ گئے ۔
راستے بند ہونے کی وجہ سے کئی شہریوں نے موٹر سائیکلیں اور اپنی گاڑیاں میٹرو بس کے ٹریک پر چڑھا دیں۔پولیس کی جانب سے بھی کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے پیشگی انتظامات کئے گئے اور اینٹی رائٹ فورس اور پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا تاہم حتی الامکان تصادم سے گریز کیا گیا ۔ دوسری جانب حکومت اور تحریک لبیک کے وفد کے درمیان کئی گھنٹے تک مذاکرات کا دور بھی جاری رہا اور اس دوران واضح اعلان سامنے نہ آنے کی وجہ سے احتجاج جاری رہا جسکی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات درپیش رہیں ۔
علاوہ ازیں تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کے لاہور کے کئی علاقوں میں احتجاج کے بعد وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا۔اجلاس میں مذہبی جماعت کے دھرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ شہباز شریف کو سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں صوبائی وزیر قانون، ترجمان پنجاب حکومت اور چیف سیکرٹری سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام نے شرکت کی۔