وزیراعظم کا دورہ کابل
کالم :- سرفراز سید
٭بہت سی باتیں ، مختصر مختصر! سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کابیان: فلسطین کا مسئلہ حل ہونے پر اسرائیل سے تعلقات قائم ہو جائیں گے …Oکالے دھن کو سفید کرنے کے لیے رعائتوں کا اعلان، سیاست دانوں کو استثنا ہوگا، وزیراعظم عباسی…Oمارشل لا غلاظت ہے، نہیں آنے دونگا، آگیا تو گھر چلا جاؤنگا: چیف جسٹس ثاقب نثار …Oآصف زرداری سندھ کی سب سے بڑی بیماری، ایک اور ”مجھے کیوں نکالا”۔ زرداری کو جیل جانا ہوگا۔ میں نواب شاہ سے آصف زرداری کے خلاف الیکشن لڑونگا۔ عمران کا نواب شاہ میں اعلان …Oامریکہ نے افغان فوج پر 70ارب ڈالر خرچ کیے،وہ ناکارہ نکلی، امریکی حکام …Oاسفند یارولی : فضل الرحمان پانچ سال نواز شریف کی گود میں بیٹھ کر سب کچھ کھا گئے…Oن لیگ کے بلوچستان کے تین اور سرگودھا کا ایک ایم این اے ، ساتھ چھوڑ گئے …O بیوی کے اعتراض پر عمران خا ں نے اپنے دیرینہ عزیز کُتے شیرو کوگھر سے نکال دیا …O پرویز مشرف کرنسی نوٹوں پر تصویر چھپوانا اور ڈاکٹر اے کیو خاں کو امریکہ کے حوالے کرنا چاہتا تھا۔ میں نے روک دیا۔سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خاں جمالی …Oمراکش میں پاکستان کی سفیر امینہ کے پاس دہری شہریت ہے ۔ ایسے افراد فوراً ایک شہریت چھوڑ یں، چیف جسٹس کا حکم …O پاکستان کے 265 سرکاری افسروں کے پاس دہری شہریت ہے۔ ایف آئی اے…Oجھنگ کے شہریوں نے بلدیاتی حلقہ نمبر19 میں کبھی نہ آنے پر ایم این اے شیخ محمد اکرم اور ایم پی اے مہر شاہ سر گانہ کی گم شدگی کے بینر لگادیئے۔ پتہ دینے والے کو انعام کا اعلان …! ٭وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کابل پہنچ گئے۔ صدارتی محل میں صدراشرف غنی نے ”پرتپاک” خیر مقدم کیا۔ اس قسم کی پہلے بھی بہت سی ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ امریکہ اشرف غنی کی بطور صدر ناکامی پر برہم ہو رہا ہے۔ امریکی کانگرس میں واضح طورپر کہاگیاہے کہ امریکہ افغانستان کی فوج کو تربیت دینے پر 70ارب ڈالر(تقریباً 80کھرب روپے) خرچ کر چکا ہے مگر افغان فوج بالکل نااہل اور ناکارہ ثابت ہوئی ہے۔ اس کی نااہلی سے طالبان زیادہ مضبوط ہوگئے ہیں۔ افغان فوجیوں کا عالم یہ ہے کہ وہ جدید امریکی اسلحہ طالبان کو فروخت کردیتے ہیں یا خود اپنے اسلحہ کے ساتھ طالبان میں شامل ہو جاتے ہیں! امریکہ کی برہمی پر ایسے حالات میں مجبوراً اشرف غنی کو پھر پاکستان یاد آیا ہے۔ وہ اسلام آباد میں کئی ضیافتیں کھا چکا ہے۔ واپس کابل جا تا ہے تو پھر پاکستان کے خلاف زہر اگلنے لگتا ہے۔ وہ اب پاکستان کے ایسے وزیراعظم کے ساتھ مذاکرات کر رہاہے جس کے عہدے کی مدت صرف ایک ماہ اور 24 دن رہ گئی ہے۔ ان مذاکرات سے کیا حاصل ہوگا؟ ٭مختلف سیاسی رہنما ایک دوسرے کے بارے میں جو گالی نما غیر شائستہ زبان استعمال کررہے ہیں۔ اس سے سیاست بھی شرما رہی ہے۔ عمران خاں اس دوڑ میں سب سے آگے نکل گئے ہیں۔ خود ان کے بارے میں بھی ناقابل سماعت باتیں کہی جارہی ہیں۔ ایک بارپہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ پاکستان کے بانیوں قائداعظم، لیاقت علی خاں، خواجہ ناظم الدین، چودھری محمد علی، آئی آئی چندریگر، فیروز خاں نون، حسین شہید سہروردی اور محمد علی بوگرہ کے منہ سے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کبھی کوئی ناشائستہ جملہ نہیں سنا گیا۔ یہ بہت وضعدار اور شریف لوگ تھے۔ مگر اب ! استغفار!! مخالفین کی خواتین کو بھی نہیں بخشا جارہا۔ محترمہ فاطمہ جناح کا رویہ بہت سخت ہوتا تھامگر صدارتی الیکشن میں ایک دوسرے کی شدید مخالفت کے باوجود دونوں نے کوئی غیر شائستہ بات نہیں کہی! موجودہ سیاس رہنماؤں کی غیر مہذبانہ باتیں بچوں کے ذہنوں پر کیا اثر کر رہی ہیں۔ مجھے بہت دکھ ہوا جب ایک سکول کی چھٹی ہونے پر باہر ایک بچے کو دوسرے سے کہتے سنا کہ اوئے ”مجھے کیوں نکالا” ادھر آمیری بات سن! دوسرے بچے نے جواب دیاکہ ”کیابات ہے ڈاکو؟ تجھے جیل بھیج کر چھوڑنگا !”اور کیا لکھاجائے؟ ٭سعودی عرب کے ولی عہد کی طرف سے واضح الفاظ میں اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی بات اسے تسلیم کیے جانے کا واضح اشارہ ہے۔ اس پر عالم اسلام کے دو حصوں میں تقسیم ہونے کی اطلاعات آگئی ہیں۔ لند ن میں اسرائیل کے سفارت کار ایلا درامٹن نے کہاہے کہ سعودی ولی عہد نے صاف طورپر کہا ہے کہ سعودی عرب اسرائیلی پالیسیوں کی حمائت کرتا ہ۔ امریکی سکالر ڈاکٹر مائیکل جونز کا تبصرہ ہے کہ سعودی عرب ایران کی مخالفت میں اتنا آگے چلا گیا ہے کہ ایران پرامریکہ اوراسرائیل کے مشترکہ حملے کی حمائت کردی ہے۔ غزہ میں مقیم فلسطینی ادیب یامرالز عانترہ نے سعودی عرب کے رویہ کی سخت مذمت کی ہے۔ مصر میں قاہرہ یونیورسٹی کے سیاسیات کے پروفیسر یاسر نافع نے کہاہے کہ سعودی عرب کی حوصلہ افزائی سے اسرائیل ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے۔ سعودی عرب نے اسرائیل کو خوش کردیا ہے۔ ٭سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی اس بات کا خیر مقدم کیا جارہاہے کہ وہ مارشل لا نہیں آنے دیں گے اور جمہوریت کی حمائت کرتے رہیں گے! فاضل چیف جسٹس اس بات کی وضاحت کردیتے کہ جمہوریت سے وہ کیا مراد لیتے ہیں؟ پاکستان میں تو اس وقت جمہوریت کاکوئی وجود نہیں۔ 1971ء سے موروثی آمرانہ حکمرانی چل رہی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد بے نظیر بھٹو، نصرت بھٹو (وزیر)، آصف زرداری اور اب بلاول زرداری، آصف زرداری،فریال تالپوراور ان کے شوہر آرہے ہیں۔ شریف خاندان کے گیارہ افراد قومی وصوبائی اسمبلیوں میں ہیں۔ فاروق لغاری کے بعداویس لغاری اور بہنیں، ذوالفقار کھوسہ کے بعددوست محمد کھوسہ، فضل الرحمان کے بھائی اور بیٹا، ریاض فتیانہ اور بیٹا احسن فتیانہ، ولی خاں کے بعد بیگم ولی خاں اور بیٹا اسفند یارولی، حیات شیر پاؤ کے بعد بھائی آفتاب شیرپاؤ، سندھ اورپنجاب کے سارے وڈیرے اور بڑے زمیندار خاندان! دولت کے ڈھیروں کے ذریعے اسمبلیوں کی مستقل ملکیت! اسے جمہوریت کا نام دیاجاتا ہے!! ٭کتا نہایت وفادار ہوتاہے۔ عمران خاں کے گھر میں بھی طویل عرصہ سے ”شیرو” نام کاایک کتا رہ رہا تھا۔ عمران خاں آتے تو وہ ساتھ ساتھ پھرتا۔ نئی بیگم صاحبہ نے اسے ناپسندکیااورفیصلہ سنایا کہ کتا نِجس ہوتاہے اسے گھر میں نہیں رکھنا چاہئے۔ عمران خاں کے لیے مسئلہ بن گیا مگر بیگم صاحبہ کو انکار نہیں جاسکا۔ سو طویل عرصہ سے گھرکی نگرانی کرنے والے وفا دار کتے ”شیرو” کو گھرسے نکال دیاگیاہے۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کہاں گیا ہے؟ بے چارے کی وفاداری کسی کام نہ آئی!!
٭جھنگ میں یونین کونسل19کے باشندوں نے گلیوں میں اپنے ایم این اے شیخ محمد اکرم اور ایم پی اے مہر شاہ سرگانہ کی تصویروں کے ساتھ بینر لگا دیئے ہیں ان میں کہاگیا ہے کہ یہ دونوں ارکان ووٹ لینے کے بعد گم ہوگئے ہیں کبھی اس علاقے میں نہیں آئے۔ ان کا اتاپتا دینے والے کوانعام دیاجائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ان باشندوں نے اعلان کیا ہے کہ ان دونوں ارکان کو آئندہ ووٹ نہیں دیں گے۔ ان کاکہنا ہے کہ اس علاقے میں ہر طرف گندگی پھیلی ہے، کبھی کوئی صفائی نہیں ہوئی نہ ہی کوئی ترقیاتی کام ہواہے۔ مگر یہ کچھ تو پورے ملک میں ہورہاہے۔لوگ ایسے ارکان اسمبلی کے خلاف بینر اورنعرے لگاتے ہیں اور پھر انہی کو ووٹ دے دیتے ہیں!!