’’1984ء میں ایٹمی دھماکہ کر سکتے تھے لیکن—– ڈاکٹر عبدالقدیرخان
لاہور (ویب ڈیسک) معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا ہے کہ اگر پاکستان ایٹم بم نہ بناتا تو پاکستان کا قائم رہنا مشکل ہوجاتا۔ ہم ایٹمی دھماکہ1984میں کر سکتے تھے مگر اس وقت کے وزیر خارجہ نے ایسا کرنے سے منع کیا کہ اس سے ہماری امداد بند ہو جائے گی۔ وہ لاہور جم خانہ کلب میں ’’ایک شام ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے نام‘‘ سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
لاہور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایٹمی قوت بننے میں ہم نے صرف6سال کام کیا جبکہ یہی کام جرمنی اور ہالینڈ نے20سال میں مکمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1971ء میں سقوط ڈھاکہ کے بعد میں اضطراب محسوس کرتا تھا کہ اگر ہم ایٹمی طاقت نہ بنے تو بھارت ہمیں ختم کرنے کیلئے بھرپور زور لگائے گا اور میں نے ذوالفقار علی بھٹو کو بڑے خفیہ طریقے سے اس حوالے سے خط لکھا اور بھٹو صاحب نے منظوری دے دی اور اپنے وزیراعظم کے کچھ ا ختیارات مجھے تفویض کر دیئے۔
انہوں نے بتایا اپنا ایٹم بم ہم نہ بھی چلائیں تو قیامت تک وہ کارآمد رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ناقابل تسخیر بنانے کے بعد میں نے اپنی بقیہ زندگی فلاحی کاموں کے لئے وقف کر دی ہے۔ نمایاں منصوبہ لاہور میں ڈاکٹر اے کیو خان ہسپتال کا قیام ہے۔ جو غریبوں کی خدمت کے لئے بنایا گیاہے۔ ہسپتال میں اب تک ساڑھے 3لاکھ سے زیادہ مریض استفادہ کر چکے ہیں۔ اب ہسپتال کی 300بستروں پر مشتمل نئی عمارت تیزی سے زیر تعمیر ہے۔ امید کرتا ہوں کہ آپ میری ہسپتال بنانے میری بھرپور مدد کریں گے۔
تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو شیلڈ بھی پیش کی گئی۔