نقیب قتل کیس: جے آئی ٹی راؤ انوار کا بیان حاصل نہ کرسکی
نقیب محسود قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے مشترکہ تحقیقات کے نو اجلاس ہونے کے باوجود جے آئی ٹی ارکان اہم ترین کیس کے مرکزی ملزم راؤانوار کا بیان ریکارڈ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
ارکان کی ’درخواست‘ پر یہ وی آئی پی ملزم جے آئی ٹی کو فراہم کرنے کیلئے اب وکلاء کے مشورے سے تحریری بیان تیار کررہا ہے جبکہ ملزم کے خلاف درج مقدمات اور عینی شاہدین کے بیانات کے حوالے سے جے آئی ٹی حکام لگ بھگ 60 سوالات پر مشتمل ایک سوالنامہ بھی اس اہم ملزم کو فراہم کر رہی ہے،جن کے تحریری جوابات لیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق جوائنٹ انٹروگیشن کے دوران ملزم نے اپنے زبانی بیانات کےدوران روایتی ’جوش خطابت‘ میں بعض ایسے اہم ترین انکشافات کردئیے ہیں جو تحقیقات میں ملزم کے خلاف چارج شیٹ ثابت ہورہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی بنا پر ملزم نے ایک بار پھر اپنا قانونی حق استعمال کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کیا ہے،جے آئی ٹی کا اجلاس روزانہ کی بنیاد پر ہو رہا ہے اب تک لگ بھگ نو اجلاس ہوچکے ہیں تاہم تفتیشی نقطہ نظر سے معاملہ میں مطلوبہ تیزی نہیں۔
راؤ انوار کے خلاف مقدمات میں جو شواہد دستیاب ہیں ان کی تصدیق ہو رہی ہے، کیس فائل میں مقدمے سے متعلق مقامات کے دورے ہورہے ہیں جب کہ ملزم کے خلاف گواہوں کے بیانات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مقدمے کی پہلی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی اور ارکان کی جانب سے کی گئی تحقیق و تفتیش سے حاصل کئے گئے اہم شواہد اور معاملات کو رد کرنا کسی بھی طور پر کسی بھی جی آئی ٹی رکن کیلئے ممکن نہیں۔
ذرائع کے مطابق راؤ انوار احمد اور کوئی بھی افسر اس مقدمے میں رخنہ ڈالنے کی پوزیشن میں نہیں،انہیں مجبوریوں کی بنا پر کہا جا رہا ہے کہ راؤ انوار احمد نے تفتیشی افسر اور اس جے آئی ٹی پر بھی عدم اعتماد کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دوسری طرف تفتیشی افسر کی تبدیلی کا معاملہ بھی راؤ انوار کیلئے ’آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا‘ کی مثال بنا ہے۔
ذرائع کے مطابق راؤانوار احمد مطلوبہ نتائج نہ ملنے کی وجہ سے نئے تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان پر بھی عدم اعتماد کرنے والے ہیں۔