چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ پر ان کی کہانی لکھوں گا: نہال ہاشمی
لاہور (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا ہے موجودہ چیف جسٹس جب اس عہدے پر نہیں ہوں گے تب ان کی کہانی لکھوں گا۔
انہوں نے کہا میں جیسا پہلے تھا ویسا ہی آج ہوں اور آئندہ بھی ایساہی ہوں گا، ججوں کو برا بھلا کبھی نہیں کہا نہ گالم گلوچ کی، میڈیا اور سوشل میڈیا نے توڑ مروڑ کر پیش کیا، میں نے سازشیو ں کہا تھا، میں نہیں سمجھتا کوئی معزز جج سازشی ہے، میں نے حساب لینے والوں کو کہا تھا، آپ بتادیں بابا رحمتا کون ہے؟ بابا رحمتے کو جو پکارتے ہوں گے وہ پکارتے ہیں میں تو معصوم ہوں، آئین و قانون کی پیروی کرتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس کا نام میاں ثاقب نثار ہے، میں تو انہیں بابا رحمتا نہیں پکارتا، میں نے تو جیل سے نکل کر پوچھا تھا کون ہے یہ؟ مجھے تومعلوم نہیں تھا، میں تو جیل میں تھا، وہاں لوگوں کو دیکھا جو 18 برسوں سے بند تھے، جو نظام کو، عدالت کو ، وکیلوں کو برا بھلا کہتے تھے، میں نے ان کی ترجمانی کی، کس آئین میں لکھا ہے مظلوموں کی بات کرنا گناہ ہے؟ میں سعید الزمان صدیقی سے ہمیشہ متاثر رہا ہوں، ایک سے ایک اچھا جج پاکستان میں ہے، ہمیں ان پر فخر ہے، میں نے دوستوں کے ساتھ بات کی تھی، قیدیوں کے الفاظ مجھے نہیں دہرانا چاہیے تھے، میں اس آدمی کو تلاش کررہا ہوں جو میرے پیچھے لگا ہوا ہے کہ میرے ہر عمل، ہر بات کو جو مناسب ہوا اسے آن ائیر کرانے کی کوشش میں ہے۔
لیگی رہنما کاکہناتھاکہ چیف جسٹس پر مضمون لکھنا ہو تو جسٹس عبدالرشید سے شروع کروں گا اور جسٹس رفیق پر یا جسٹس ایم آر کیانی پر ختم کروں گا۔ حالیہ دنوں کی تاریخ اتنی شاندار نہیں حالانکہ نواز شریف نے لانگ مارچ کیا اور وکلاءتحریک کامیاب ہوئی، عدلیہ کو ابھی بہت سفر کرنا ہے۔ موجودہ چیف جسٹس جب اس عہدے پر نہیں ہوں گے تب ان کی کہانی لکھوں گا، لوگ چاپلوسی میں یا ڈر کر کسی کے متعلق اظہار خیال کرتے ہیں، میں نے کوئی اظہار خیال نہیں کیا تھا ، اس کے باوجود دو بار عدالت کا سامنا کرنا پڑا اور اس کے کہنے پر معافی مانگی، موجودہ چیف جسٹس کے متعلق لوگوں، قیدیوں، وکلا سے پوچھیں، چیف جسٹس بڑا معزز عہدہ ہے، اسے متنازع نہیں بنانا چاہیے، انہیں آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر فرائض سرانجام دینا چاہئیں۔