ن لیگ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے دستبردار
اسلام آباد (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن نے آئینی رکاوٹوں کے باعث نئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا منصوبہ ترک کردیا ، آئین کے مطابق چھ ماہ کا وقت بیتنے سے قبل تحریک عدم اعتماد نہیں لائی جاسکتی۔
حزب اختلاف کی طرف سے منتخب کرائے گئے نئے چیئرمین سینیٹ کو حکومتی جماعت تسلیم کرنے کو تیا رنہیں اور وہ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور کررہی تھی تاہم آئین کے تحت وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، چیئرمین سینیٹ یا سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف ان کے عہدہ سنبھالنے کے چھ ماہ تک تحریک عدم اعتماد نہیں لائی جاسکتی۔ اخبار کے مطابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلاشاد نے بھی اس کی توثیق کی اور کہا کہ ن لیگ کو صادق سنجرانی کے خلاف کارروائی کیلئے چھ ماہ تک انتظا رکرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ بے بنیاد الزامات پر وزیراعظم سے وضاحت بھی طلب کرسکتا ہے، پروٹوکول کے لحاظ سے چیئرمین کا عہدہ صدر مملکت کے بعد آتا ہے۔ وزیراعظم نہ صرف صادق سنجرانی، چیئرمین سینیٹ کے عہدی کی بھی توہین کی ۔
اخباری ذرائع کے مطابق پارٹی نے صادق سنجرانی کو عمر کی بنیاد پر ان کے خلاف عدلیہ سے رجوع کرنے پر بھی غور کیا لیکن اس حوالے سے بھی پیشرفت نہ ہوسکی تاہم ن لیگ ایوان بالا میں نئے چیئرمین کو ٹف ٹائم دے گی۔ بعض لیگی ارکان سے ہونے والی بات چیت کے مطابق پارٹی قیادت سینیٹ میں اکثیریت جماعت کی طاقت کو برائے کار لاتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے سخت طرزعمل اختیار کرے گی۔ ایوان کی کارروائی کے دوران واک آﺅٹ اور بائیکاٹ کیا جائے گا اور کورم کی کمی کے ذریعے اجلاس ملتوی کرایا جائے گا اور ایوان کے نئے سربراہ کے خلاف سخت لب و لہجہ اختیار کیا جائے گا تاہم سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے چیئرمین سینیٹ کو ٹارگٹ کئے جانے کی تردید کی۔