امریکا کا 60 روسی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم
واشنگٹن: امریکا نے 60 روسی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کے ساتھ سیاٹل میں روسی قونصلیٹ بھی بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پر زہریلی گیس حملے کے شبہ میں امریکا نے بھی اپنے اتحادی ملک برطانیہ کا ساتھ دیتے ہوئے روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کردیے جب کہ اس فیصلے میں ان کے دیگر اتحادیوں نے بھی امریکا کا بھرپور ساتھ دیا۔
غیر ملکی رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف 60 روسی اہلکاروں کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کیے بلکہ واشنگٹن کے شہر سیاٹل میں قائم روسی قونصلیٹ کو بھی بند کرنے کا حکم دیا۔
ترجمان وائٹ ہاؤس سارا سینڈر کے مطابق واشنٹگن میں قائم روسی سفارتخانے میں کام کرنے والے 48 اہلکاروں اور نیویارک میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے 12 روسی سفارتکاروں کو فیملی سمیت امریکا چھوڑنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔ سارا سینڈر کا کہنا تھا کہ روس کی جانب سے ان کے نیٹو اتحادی ملک برطانیہ کی سرزمین پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے رد عمل میں یہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
خیال رہے امریکا 2016 کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کے الزام میں 35 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرچکا ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے 14 ممالک نے بھی اپنے نیٹو اتحادیوں کا ساتھ دیتے ہوئے روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ یوکرین نے 13 روسی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا جب کہ جرمنی، پولینڈ اور فرانس نے 4،4 ، لیتھونیا نے 3، ڈنمارک نے 2 اہلکاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا۔
واضح رہے برطانیہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ روس، سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی پر زہریلی گیس حملے میں ملوث ہے اور اسی سلسلے میں برطانیہ نے چند ہفتے قبل 23 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کیا تھا جب کہ روس نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے جواب میں برطانیہ کے بھی 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا تھا۔