Draft

خواتین میں بانجھ پن کی بڑی وجہ ’پولی سسٹک اووریز سینڈروم‘ ہے

پرتھ: نئی تحقیق کے مطابق خواتین کے بیضہ دان کے افعال کو نقصان پہنچانے والی پچیدہ بیماری ’پولی سسٹک اووریز سنڈروم‘ کا تعلق اووری سے نہیں بلکہ دماغ سے ہوتا ہے۔
ماہرین امراض زچہ و بچہ کے مطابق خواتین میں بانجھ پن کی ایک وجہ بیضہ دانی میں خرابی ہے جسے (Polycystic Ovary Syndrome) کہا جاتا ہے اس بیماری کے باعث اووری میں بیضہ نہیں بن پاتا ہے اور بیضے کی رحم میں غیر موجودگی کے باعث خواتین حاملہ نہیں ہو پاتیں۔ کہا جاتا تھا کہ یہ بیماری اووری میں گلٹیاں پیدا ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے جس کی وجہ اووری میں موجود ایک ہارمون ’اینڈروجن‘ ہے۔
یونیورسٹی آف ساؤتھ ویلز آسٹریلیا میں ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے مادہ چوہوں پر مختلف تجربات کیے۔ سائنس دانوں نے چوہیا کے رحم میں اینڈروجن ہارمون کو وصول کرنے والے ریسیپٹر کو آپریشن کرکے ہٹا دیا تا کہ دماغ سے خارج ہونے والے اینڈروجن ہارمون کو وصول نہیں کیا جاسکے اس طرح پولی سسٹک اووری سنڈروم نہیں ہو پائے گی لیکن حیرت انگیز طور پر اینڈروجن ریسپیٹرز کو نکالنے کے باوجود چوہیا کو یہ مرض لاحق ہو گیا۔
سائنس دانوں نے اپنی تحقیق کے لیے مادہ چوہوں کو چار گروپ میں تقسیم کیا۔ پہلے گروپ میں نارمل چوہیا، دوسرے گروپ میں ایسی چوہیا تھیں جن میں اینڈروجن ریسیپٹرز جسم کے کسی حصے میں موجود نہیں تھے، تیسرے گروپ میں ایسی مادہ تھیں جن کے دماغ میں اینڈروجن ریسیپٹرز نہیں تھے جب کہ چوتھے گروپ میں شامل مادہ میں اینڈروجن ریسیپٹرز اووری میں موجود نہیں تھے۔
سائنس دانوں نے چاروں گروپ کو اینڈروجن کی ہائی ڈوز فراہم کیں جس کے بعد دیکھا گیا کہ نارمل چوہیا توقع کے مطابق پولی سسٹک کا شکار ہوگئیں اسی طرح جن میں اینڈروجن ریسیپٹرز اووری میں موجود نہیں تھے وہ بھی پولی سسٹک اووری کا شکار ہوگئیں لیکن صرف جن چوہیا کے دماغ میں اینڈروجن ریسیپٹرز نہیں تھے وہ اس بیماری سے محفوظ رہیں۔
اس نتائج سے دو باتیں ثابت ہوئیں اول یہ کہ پولی سسٹک اووریز کا تعلق اینڈروجن ہارمون سے ہے، دوم بات یہ کہ صرف دماغ میں موجود اینڈروجن ریسیپٹرز اس بیماری کا سبب بنتے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر کسی طرح دماغ میں موجود اینڈروجن ریسیپٹرز تک رسائی حاصل کرلی جائے تو پولی سسٹک اووریز سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔
سربراہ تحقیقی ٹیم کرسٹی والٹرز کا کہنا ہے کہ مادہ چوہے کا نظام تولیدی انسانی نظام کی طرح ہوتا ہے اس طرح چوہوں پر کی گئی اس تحقیق کو خواتین پر بھی لاگو کیا جا سکتا ہے جس کے نتائج میں دیکھا گیا ہے کہ صرف اووری میں موجود اینڈروجن ریسیپٹرز اس بیماری کا ماخذ نہیں بلکہ دماغ میں موجود ہارمون ہیں جب کہ اس سے قبل خیال کیا جاتا تھا کہ اینڈروجن کی زیادتی پولی سسٹک اووری سینڈروم کی وجہ بنتے ہیں لیکن یہ کہاں اپنا اثر دکھاتے ہیں اس حوالے سے ہم اندھیرے میں تھے۔
واضح رہے کہ ’پولی سسٹک اووری سنڈروم‘ خواتین میں پایا جانے والا وہ عام مرض بن گیا ہے جس کے باعث خواتین بچے پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو سکتی ہیں۔
بانجھ پن کے اس مرض میں خواتین کے بیضہ دان میں سسٹس بن جاتی ہیں جن کی وجہ سے بیضہ دان بیضہ نہیں بنا پاتے اور یوں خواتین حاملہ نہیں ہوپاتیں اس بیماری کی علامات میں ماہواری میں بے ترتیبی، پیٹ کے نچلے حصے میں شدید درد رہنا، وزن کا بڑھنا اور چہرے پر بالوں کی افزائش ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button