جزیرہ سسلی اپنے آتش فشاں پہاڑ سمیت بحیرہ روم میں غرق ہوسکتا ہے، ماہرین ارضیات
روم: براعظم یورپ میں موجود ماؤنٹ اینٹا آتش فشاں حیرت انگیز طور پر اپنی جگہ چھوڑ کر آہستہ آہستہ بحیرہ روم کی جانب بڑھ رہا ہے۔
بین الاقوامی نشریاتی ادارے کے مطابق اٹلی کے نزدیک واقع جزیرہ سسلی، بحیرہ روم کی جانب 14 ملی میٹر سالانہ کے حساب سے بڑھ رہا ہے۔ ماہر ارضیات کا کہنا ہے کہ اٹلی کے کنارے پر موجود جزیرہ سسلی جسے صقیلیہ بھی کہا جاتا ہے تیزی سے اپنی ہیت تبدیل کررہا ہے اور اس کی سمت بھی بحیرہ روم کی جانب ہے، اس جزیرے میں موجود ماؤنٹ ایٹنا آتش فشاں کا رخ بھی بحیرہ روم کی جانب ہے۔
برطانوی سائنس دان کی سربراہی میں تحقیقی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صورت حال کی سخت نگرانی کی شدید ضرورت ہے کیوں کہ سسلی جزیرے کے رخ تبدیل کرنے سے آتش فشاں ماؤنٹ ایٹنا کے لیے خطرات میں اضافہ ہوجائے گا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ آتش فشاں کے دہانے اور سمت میں 1 سے 3 ڈگری تک تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے جب کہ 11 برس میں ماؤنٹ ایٹنا اپنے مقام سے 15 کلومیٹر تک کھسک چکا ہے۔
ڈاکٹر مُرری نے کہا ہے کہ تحقیقی ٹیم نے پہلی مرتبہ کسی آتش فشاں کے ماخذ اور بنیاد کا مشاہدہ کیا جو اپنی بنیاد سے کھسکنا شروع ہو چکا ہے، گو 14 ملی میٹر سالانہ رفتار سے بڑھنے والے آتش فشاں کو فوری خطرہ قرار نہیں دیا جا سکتا ہے تاہم اس کی حرکت اور رفتار کی نگرانی کرنا نہایت ضروری ہے کیوں کہ اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ آئندہ 10 سال میں اس کی رفتار دگنی ہوجائے۔
فو ٹو بشکریہ بی بی سی