ایڈیٹرکاانتخاب

کیا آپ اس شخص کو اتفاق فاؤنڈری کا سربراہ لگادیں گے

لاہور(نیوز وی او سی آن لائن) سپریم کورٹ کی طرف سے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قراردے کر گھر بھیجا جاچکا ہے اور اب سینئر صحافی نے نوازشریف اور چیف جسٹس کے ماضی سے پردہ اٹھادیا اور دعویٰ کیا کہ نوازشریف اور ثاقب نثار کا پہلا ٹکراﺅ اس وقت شروع ہوا جب اس وقت کے لاءسیکریٹری میاں ثاقب نثار نے وزیراعظم نوازشریف کے زبانی حکم پر وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکریٹری اور شکایات سیل کے انچارج کرنل ریٹائرڈ مشتاق طاہرخیلی کو پی آئی اے کا ایم لگانے سے انکار کردیا تھا۔
سینئر کالم نویس جاوید چوہدری نے لکھاکہ ”1997ءمیں جب نوازشریف کو اقتدار ملاتو انہوں نے خالد انور کو وزارت قانون کا قلمدان سونپ دیا، آج کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اس دور میں وکیل تھے‘ یہ لاہور ہائی کورٹ بار کے سیکریٹری جنرل رہ چکے تھے‘ خالد انور اور ان کی بیگم ثاقب کا بہت احترام کرتے تھے‘ وفاق میں لاءسیکریٹری کا عہدہ خالی تھا‘ خالد انور کی بیگم نے میاں ثاقب نثار سے کہا ”خالد کو آپ کی ضرورت ہے‘ آپ لاء سیکریٹری کا عہدہ قبول کر لیں“ میاں ثاقب نثار انکار نہ کر سکے اور یوں یہ میاں نواز شریف کے دوسرے دور میں فیڈرل لاءسیکریٹری بن گئے۔
یہ پاکستان کی تاریخ کے پہلے لاءسیکریٹری تھے جو بار کے عہدیداررہے‘اس پوزیشن پر عموماً بار کے عہدیداروں کو نہیں لگایا جاتا‘ حکومت میں لاءسیکریٹری اہم ترین عہدیدار ہوتا ہے‘ حکومت کی 90 فیصد فائلیں لاءسیکریٹری کے پاس آتی ہیں اور اس کی منظوری سے آگے جاتی ہیں۔یہ بیس قسم کے ٹریبونلز کا باس بھی ہوتا ہے اور یہ عدالتوں کے سیکڑوں چھوٹے بڑے ایشوز بھی دیکھتا ہے چنانچہ حکومت شاید وزیراعظم کے بغیر چل سکتی ہے لیکن لاءسیکریٹری کے بغیر اس کا چلنا ممکن نہیں ہوتا‘ میاں ثاقب نثار کا اس دور میں میاں نواز شریف کے ساتھ اکثر آمنا سامنا رہتا تھا‘
نوازشریف کی شخصیت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ وہ شاہانہ مزاج کے انسان ہیں‘ یہ سمجھتے ہیں میں نے جو کہہ دیا وہ ہو جانا چاہیے اور جو شخص ان کے حکم پر عمل نہیں کرتا ،یہ اس سے لمبی خاررکھ لیتے ہیں یوں یہ انتہائی چھوٹے ایشوز میں الجھ جاتے ہیں‘ میاں نواز شریف کی شخصیت کا یہ حصہ ان کا سب سے بڑا ڈیزاسٹر ہے‘ یہ ہمیشہ اپنی اس عادت سے نقصان اٹھاتے ہیں۔ میاں ثاقب نثار فطرتاً قانون اور قاعدے کے پابند ہیں چنانچہ لاءسیکریٹری بنتے ہی ان کا وزیراعظم سے ٹکراؤ شروع ہو گیا‘ پہلا ٹکراؤ کرنل مشتاق طاہرخیلی کی وجہ سے ہوا‘ کرنل صاحب ہزارہ کے رہنے والے ہیں‘ ریٹائر فوجی ہیں‘ یہ1997ءمیں وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکریٹری اور شکایت سیل کے انچارج تھے۔
میاں نواز شریف نے ایک دن چلتے چلتے میاں ثاقب نثار سے کہا ”میاں صاحب آپ کرنل مشتاق طاہر خیلی کو پی آئی اے کا ایم ڈی لگا دیں“ میاں ثاقب نثار خاموش رہے‘ وزیراعظم نے چند دن بعد پوچھا ”میاں صاحب آپ نے کرنل طاہر خیلی کا کیا کیا“ میاں ثاقب نثار نے جواب دیا ”سر یہ کوالیفائی نہیں کرتے“ وزیراعظم مائینڈ کر گئے اور انھوں نے کہا ”میں کہہ رہا ہوں بس آپ لگا دیں“ میاں ثاقب نثار نے جواب دیا ”سر کیا آپ اس شخص کو اتفاق فاؤنڈری کا سربراہ لگا سکتے ہیں“ وزیراعظم مزید مائینڈ کر گئے۔
میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا ”سر ہم جس شخص کو اتفاق فاؤنڈری میں نہیں لگا سکتے‘ ہم فلیگ کیریئر آرگنائزیشن کیسے اس شخص کے حوالے کر دیں! “میاں ثاقب نثار نے وزیراعظم کا حکم ماننے سے انکار کر دیا“۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button