سہیل احمد ٹیپو کی موت، ماضی میں بھی کئی افسران ڈپریشن کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے
گوجرانوالہ 23 مارچ 2018
(بشیر اے باجوہ کنٹری بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
گذشتہ روز ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی پُر اسرار موت نے سب کو ہلا کر رکھ دیا، سہیل احمدٹیپو کی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی برآمد ہوئی جس سے یہ تاثر دیا گیا کہ انہوں نے خود کُشی کی لیکن ان کے بندھے ہوئے ہاتھوں نے کسی اور طرف ہی اشارہ کیا۔ بیوروکریسی میں دوران ڈیوٹی اس سے قبل بھی ڈپریشن میں مبتلا کئی افسران نے موت کو گلے لگایا۔
ان افسران میں ڈی پی او ننکانہ صاحب شہزاد وحید، اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد اشعر حمید ، اے ایس پی پشاور جہانزیب کاکڑ شامل ہیں جنہوں نے ڈپریشن اور گھریلو حالات سے دلبرداشتہ ہو کر موت کی آغوش میں چلے گئے۔ سہیل احمد ٹیپو کے بارے میں حقائق سامنے آئے ہیں کہ وہ ڈپریشن کے مریض تھے اور گذشتہ دو ماہ سے ایک ماہر نفسیات کے زیر علاج تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ ان کا تعلق سول سروس کے 33 ویں کامن سے تھا اور وہ تاحال گریڈ 18 میں ہی تھے جبکہ ان کے بیج کے دیگر افسران گریڈ 19 میں جا چکے ہیں۔ وہ ایک دبنگ ، ایماندار ، میرٹ پر کام کرنے والے اور فرض شناس اپ رائیٹ آفیسر تھے۔ قومی اخبار کی رپورٹ میں بتایاگیا کہ انہی خوبیوں کی وجہ سے وہ ایک لمبے عرصے تک وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ رہے اور ایوان وزیر اعلیٰ میں کام کرتے رہے، ان کے متعلق یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ مالی طور پر بھی ڈپریشن کا شکار تھے۔