پر اسرار طعر پر خودکشی کرنے والے ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کے بارے میں ایک نظر
بشیر اے باجوہ کنٹری بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا
گزشتہ روز پر اسرار طور پر خودکشی کرنے والے ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کے بارے میں ایک نظر
ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو نے خود کُشی کر لی۔ کمشنر گوجرانوالہ نے بتایا کہ سہیل احمد نے گلے میں پھندا ڈال کر خود کُشی کی۔ ضلعی انتظامیہ ڈی سی ہاؤس پہنچی تو سہیل احمد ٹیپو مردہ پائے گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سہیل ٹیپو کی لاش تو پنکھے کے ساتھ لٹک رہی تھی لیکن ان کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے جس سے ان کی موت کو پُر اسرار قرار دیا جا رہاہے۔ سہیل احمد کی میت کو اسپتال منتقل نہیں کیا گیا بلکہ تمام تر میڈیکل معملات ڈی سی ہاوس ہی میں انجام پایے، میت کے لیے تابوت اور غسل کے لیے قاری کمشنر آفس سے سرکاری گاڑی پر ڈی سی ہاوس پہنچ گئے ہیں اور کچھ ہی دیر تک میت کو ان کے ابائی گائوں منتقل کرنے کے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹمارٹم رپورٹ کے بعد ہی موت کی اصل واجہ سامنے آ سکے گی۔
نیوز وی او سی کنٹری بیورو چیف بشیر باجوہ کو ڈپٹی میئر نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ آج مرحوم کی ماڈل ٹاون جی ایم ڈبلیو سی کی میٹنگ میں جانا تھا جو کہ حمزہ شہباز کے کہنے پر رکھی گئی تھی لیکن وہاں نہیں آئے تو اطلاع ملی کہ ان کا قتل ہو گیا ہے ، ذرائع کے مطابق سیالکوٹ تبادلے کی افواہ گردش کر رہی ہے اور دوسری طرف سی ایم کا ڈانٹنا ، ایک صحافی کے سوال پر کہا کہ سی ایم نے کبھی ان کو نہیں ڈانٹا اور ان پر کسی قسم کا کوئی دباو نہیں تھا
مزید ذرائع کا کہنا ہے سیالکوٹ تبادلے کی افواہ بھی گردش کر رہی تھی مرحوم رات بھر نہیں سو سکے اور صبح فجر کی نماز ادا کر کے اپنے کمرے میں گئے تھے اور اس کے بعد کا کسی کو نہیں پتا کہ جب گارڈ نے ٹائم دیکھا کہ کافی دیر ہو گئی ہے کہ ڈی سی صاحب کمرے سے باہر نہیں آئے اور جب درازہ پر پہنچے تو درازہ اندر سے بند تھا اس بات کی اطلاع سب سے پہلے کشنر گوجرانوالہ کو دی گئی جنھوں نے آ کر اس معاملے کو نمٹایا، دھکے مار کر دروازہ کھولا گیا تو اندر گلے میں پھندہ لگی لاش لٹک رہی ہے
سکیورٹی معاملات کو بہت ہی احسن طریقے سے نمٹایا گیا واقعہ کی فوری اطلاع ملنے پر تمام سکیورٹی اور حساس ادارے حرکت میں آگئے پولیس ایک گھنٹے کے بعد کمشنر ہاس میں آئی اور نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے
شام کو میت سول ہسپتال میں پوسٹمارٹم کے لیے لیجایا گیا اس کے بعد قانونی معاملات کو نمٹانے کے بعد میت کو واپس آخری بار ڈی سی ہاوس میں لیجایا گیا جہاں پر میت کے ورثہ موجود تھے، اور آخر کار رات 9:15 منٹ پر میت کو تمام سرکاری پروٹو کول کے ساتھ تدفین کے لیے لاہور کے لیے 1122 ایمبولینس کے ذریعے داتا دربار رات 10:30پر نماز جنازہ ادا کر کے ان کے ابائی قبرستان میں تدفین کے لیے بھیج دیا گیا
مزید جانئے مرحوم ڈپٹی کمیشنر سہیل احمد ٹیپو کے بارے میں:
گوجرانوالہ میں پراسرار طور پر ہلاک ہونے والے ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کا تعلق عارفوالاکے نواحی گاؤں145ای بی سے تھا، متوفی ڈپٹی کمشنر کے والد کا نام افسر طاہر خاں ولد سندھی خاں ہے جو منج راجپوت برادری سے تعلق رکھتے ہیں، ذرائع کے مطابق قیام پاکستان کے بعد وہ عارفوالامیں سکونت پذیر ہوئے اور انہیں یہاں 8کنال زمین الاٹ ہوئی تھی،متوفی کے والدین1998 میں زمین اور مکان فروخت کر کے ساہیوال کے علاقہ فرید ٹاؤن منتقل ہوگئے تھے، ڈپٹی کمشنر سہیل احمد ٹیپو کی شادی بھی عارفوالاکے نواحی گاؤں چک 63 ای بی کے زمیندار محمد عتیق بھٹی کی بیٹی سے ہوئی تھی، انکے پسماندگان میں ایک بیوہ تنزیلہ بی بی، ایک بیٹا علی ابراہیم اور تین کمسن بیٹیاں مریم، آیت اور ہاجرہ ہیں، تمام بچے زیر تعلیم ہیں، متوفی کے والد اور والدہ سلمی بی بی حیات ہیں، متوفی عارفوالاسے چئیرمین یونین کونسل محمد عامر انیس بھٹی کے بہنوئی تھے، تین روز قبل متوفی کے چچا سردار علی کا بھی انتقال ہوا تھا، پولیس تھانہ سول لائن گوجرانوالہ نے نامعلوم افراد کے خلاف ڈپٹی کمشنر کے قتل کا مقدمہ ان کے ماموں محمد اکرم طاہر کی مدعیت میں درج کر لیا ہے۔سہیل احمد ٹیپو چار ماہ قبل گوجرانوالہ میں بطور ڈی سی تعینات ہوئے تھے ، اس سے قبل وہ دو سال ایڈیشنل سیکرٹری فنانس رہے