شام پر حملے کے سنگین نتائج ہونگے، روس کی امریکا کو پھر وارننگ
ماسکو / ادلب / دمشق: روس کے نائب وزیر خارجہ ریابکوف نے امریکا کو شام پر حملے کے سلسلے میں ایک بار پھر متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام پر امریکا کا حملہ ناقابل قبول ہے۔
روسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ شامی حکومت کی دہشت گردوں کے خلاف کامیابی پر دہشت گردوں کے حامی ممالک برہم ہیں اور امریکا دہشت گردوں کے ہاتھوں جزوی شکست کی تلافی کے سلسلے میں شام پر حملے کا منصوبہ بنارہا ہے جو ناقابل قبول ہے، انھوں نے کہا کہ امریکا بہانے کی تلاش میں ہے تاہم روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ شام پر حملے کے سنگین نتائج ہوں گے۔
دریں اثنا شام میں روسی بمباری اور داعش کے راکٹ حملے میں مزید 45 افراد جاں بحق ہوگئے، ادلب میں واقع کیمپ پر روسی فضائیہ کی بمباری سے 10 شہری جاں بحق اور 15 زخمی ہو گئے۔
روسی فضائیہ کے ایس یو 24 قسم کے جنگی طیارے نے لازکیہ کے اڈے سے پرواز کرتے ہوئے ادلب کے قصبے الخاص میں واقع مہاجر کیمپ پر بم برسائے، اس کے نتیجے میں10 شہری ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے، حالیہ 10 روز کے اندر ادلب اور حامہ پر حملوں کے دوران اب تک 31 افراد ہلاک اور 66 زخمی ہو چکے ہیں۔
سلامتی کونسل کے ایک فیصلے کی رو سے الغوطہ الشرقیہ سمیت شام کے دیگر علاقوں کیلیے فائر بندی کا فیصلہ کیا گیا تھا مگر شامی انتظامیہ نے اس فیصلے کی خلاف ورزیاں کرنا شروع کر رکھی ہیں جبکہ باغیوں کے راکٹ حملے کے نتیجے میں 35 افراد ہلاک اور 23 زخمی ہو گئے۔
ادھر دمشق کے مشرقی علاقے جَرامانا میں باغیوں نے راکٹ سے حملہ کر دیا، راکٹ ایک مارکیٹ پرگرے جہاں متعدد افراد خریداری کر رہے تھے، راکٹ حملے کے نتیجے میں35 افراد ہلاک اور 23 زخمی ہو گئے، ہلاک و زخمی ہونے والے افراد کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
شامی پولیس افسر نے بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ پْر رونق بازار میں کیا گیا جس کے باعث اب تک 35 افراد کے ہلاک اور 23 کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے، زخمیوں میں سے 9 افراد کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ہے، حملے کے بعد اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر امدادی و قانونی کارروائی جاری ہے۔