انتظار قتل کیس؛ جے آئی ٹی قتل کی وجہ معلوم کرنے میں ناکام
کراچی: انتظار احمد قتل کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی بھی قتل کی وجہ معلوم کرنے میں ناکام رہی۔
ڈیفنس میں اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے انتظار احمد خان کی تحقیقات پر ان کے والد اشتیاق احمد نے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا جس پر قتل کی تحقیقات کے لیے جوائںٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی تھی لیکن تحقیقاتی ٹیم بھی قتل کی وجہ معلوم کرنے میں ناکام رہی۔ مقتول کے والد نے سابق ایس ایس پی مقدس حیدر اور قتل کی واحد عینی شاہد مدیحہ کیانی پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے بیٹے کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا لہذا ان دونوں کو شامل تفتیش کیا جائے۔
دوسری جانب جے آئی ٹی کی تحقیقات کے دوران قتل کی عینی شاہد مدیحہ کیانی کا ایک وڈیو بیان سامنے آیا جس میں انھوں نے اپنی جان کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے انتظار کو بے گناہ اور قتل کو منصوبہ بندی قرار دیا تھا جب کہ اس تحقیقات میں نیا کردار کاظم شاہ بھی سامنے آیا اور بعدازاں ان کی جانب سے بھی ایک ویڈیو بیان سامنے آیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظار احمد قتل کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والے جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کرلی ہے جسے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی میں انتظار احمد کو کس نے قتل کرایا، یہ معمہ تاحال حل نہ ہو سکا تاہم رپورٹ میں مدیحہ کیانی اور کاظم شاہ کا بھی ذکر کیا گیا اور محدیہ کیانی کو نشہ دے کر ویڈیو منظرعام پر لانے کا بھی واضح طور پر زکر کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے سابق ایس ایس پی مقدس حیدر، ڈی ایس پی عامر حمید، مدیحہ کیانی، ماہ رخ اس کے والد سہیل حمید اور کاظم شاہ کو کلین چٹ دے دی اور انتظار کے قتل میں اے سی ایل سی کے اہلکاروں بلال اور دانیال کو ذمہ دار قرار دیا جو سابق ایس ایس پی مقدس حیدر کے گن مین تھے۔