رویز مشرف کی گرفتاری اور جائیداد ضبط کرنے کے لیے اقدامات کا حکم
اسلام آباد: خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں وزارت داخلہ کو سابق صدر پرویز مشرف کی گرفتاری و جائیداد ضبطگی کے لیے اقدامات کا حکم دے دیا۔
پشاور ہائی كورٹ كے چیف جسٹس كی سربراہی میں لاہور ہائی كورٹ كے چیف جسٹس یاور علی خان اور بلوچستان ہائی كورٹ كی جسٹس طاہرہ صفدر پر مشتمل اسپیشل كورٹ نے پرویز مشرف كے خلاف سنگین غداری كیس كی سماعت كی تو وزارت داخلہ كی طرف سے پرویز مشرف كی جائیداد كو ضبط كرنے كے لیے مجوزہ اقدامات كے بارے رپورٹ پیش كی گئی۔
بینچ كے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریماركس دیئے كہ جب ملزم كے دائمی وارنٹ جاری ہوچكے ہیں تو ان كی گرفتاری كے لیے انٹر پول سے رابطہ كیا جاسكتا ہے، 10 ماہ گزر گئے لیكن حكومت نے كوئی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت كے استفسار پر جوائنٹ سیكریٹری وزارت داخلہ نے بتایا كہ پاكستان میں پرویز مشرف كی 7 میں سے 4 جائیدادیں اب بھی ان كے نام پر ہیں جبكہ دبئی میں ان كی جائیدادوں كے بارے معلومات حاصل كرنے كے لیے وزارت داخلہ سے رابطہ كیا گیا ہے۔
دوران سماعت پرویز مشرف كے وكیل اختر شاہ نے كہا كہ ان كے مؤكل عدالت میں پیش ہونے كے لیے تیار ہیں لیكن انہیں سیكیورٹی اور پیشی كے بعد واپس جانے كی اجازت دی جائے۔ استغاثہ كے وكیل نے كہا كہ مفرور كا كوئی قانونی حق نہیں ہوتا، جسٹس آفریدی نے كہا کہ ملزم پہلے خود كو سرنڈر كرے اس كے بعد انھیں سنیں گے وزارت داخلہ نے ملزم كو سابق صدر كے شایان شان سیكیورٹی دینے كی یقین دہانی كرائی ہے اور یہ یقین دہانی اب بھی موجود ہے۔
اس موقع پر استغاثہ کے وکیل اكرم شیخ نے كیس كا حتمی فیصلہ كرنے كی استدعا كرتے ہوئے كہا كہ استغاثہ كے شواہد ریكارڈ ہوچكے ہیں، ٹرائل مكمل ہونے نہیں دیا جارہا اس كے لیے ملزم كے ماضی كا كنڈكٹ ہی كافی ہے، اكرم شیخ نے دھرنے سے لے كر اے ایف آئی سی میں پرویز مشرف كے داخل ہونے کی تمام روداد بیان كی اور كہا كہ ان سب كا مقصد ٹرائل كو روكنا تھا۔
عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف كی بیرون ملک سے گرفتاری کے لیے اقدامات کرنے اور جائیداد ضبط كرنے كی كارروائی كی ہدایت كرتے ہوئے مزید سماعت 21 مارچ تک ملتوی كردی۔ واضح رہے كہ پرویز مشرف كے خلاف سنگین غداری كیس كی سماعت 9 ماہ بعد ہوئی۔