شاہ زیب قتل کیس؛ سندھ ہائی کورٹ نے ہمارے احکامات نظرانداز کئے، سپریم کورٹ
اسلام آباد: عدالت عظمٰی کا کہنا ہے کہ عدالت نے شاہ زیب قتل کیس کے ملرمان کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا لیکن سندھ ہائی کورٹ نے جان بوجھ کر ہمارے احکامات کو نظرانداز کیا۔
سپریم کورٹ نے کراچی میں ہونے والے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور دیگر ملزمان پر دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
عدالتِ عظمیٰ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تمام عدالتیں سپریم کورٹ کے احکامات کی پابند ہیں لیکن سندھ ہائی کورٹ نے فیصلے کے وقت سپریم کورٹ کے احکامات کو مدِنظر نہیں رکھا، عدالتِ عظمیٰ نے انسدادِ دہشت گردی عدالت میں چالان جمع کرانے کی حوصلہ افزائی کی تھی اور حکم دیا تھا کہ ملزمان پر انسدادِ دہشت گردی قانون کے تحت مقدمہ چلایا جائے، اے ٹی سی نے مقدمہ دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست مارچ 2013 میں جب کہ سندھ ہائی کورٹ نے بھی مقدمہ دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست اپریل 2013 میں مسترد کی تھی۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جب سندھ ہائی کورٹ نے آخری فیصلہ دیا تو بدقسمتی سے عدالتِ عظمیٰ کے 2013 کے فیصلے کا ذکر تک نہیں کیا اور اگر جان بوجھ کر عدالتی احکامات کو نظر انداز کیا تویہ شرمناک ہے، مصنوعی وجوہات تخلیق کرکے سپریم کورٹ کا حکم نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ 2012 میں کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پولیس آفیسر اورنگزیب کے جوان سالہ بیٹے شاہ زیب کو جھگڑے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد ملزمان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلا تھا، سماعت کے دوران مقتول کے باپ نے قاتلوں کے گھر والوں سے صلح نامہ کرلیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے اسے قبول کرنے کے بجائے مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔