سیکیورٹی آپریشن کیلیے کسی سے بھیک نہیں مانگی، احسن اقبال
واشنگٹن: وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان اورامریکا بہت سے معاملات میں مل کرکام کرسکتے ہیں جب کہ پاکستان میں سیکیورٹی آپریشن کیلیے کسی سے بھیک نہیں مانگی۔
واشنگٹن میں وزیرداخلہ احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے دفاع سے غافل نہیں، پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے والوں پرنظرہے تاہم سازش کی فکرنہیں، اپنا گھرمضبوط کرنا چاہتے ہیں، عزت نفس والی قوم ہیں، برطانیہ سے آزادی اسی لیے حاصل کی، پاکستان اورامریکا کے سیکیورٹی خدشات ختم ہونا چاہئیں، امریکا سے امداد نہیں آبرومندانہ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں، پابندیوں کا نقصان پاکستان کے ساتھ امریکا کو بھی ہوا، تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے بدترین امریکی پابندیوں کا سامنا کیا، پاکستان کودباؤمیں لانے کی پالیسی کامیاب نہیں ہوگی جب کہ پاکستان میں سیکیورٹی آپریشن کیلیے کسی سے بھیک نہیں مانگی۔
وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ خطے کے بعض ممالک پاک امریکا تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں، بھارت افغانستان میں دہشتگردی کررہا ہے، افغانستان اور پاکستان ایک دوسرے سے وابستہ ہیں اوررہیں گے، افغانستان کا امن ہمارے لیے اہم ہے اور امریکا بھی ہمارے لیے اہم ہے اور ہم مل کرافغانستان میں اہم کردارادا کرسکتے ہیں۔
احسن اقبال کا امریکا سے متعلق مزید کہنا تھا کہ امریکا دنیا بھرکی ٹیکنالوجی کا لیڈرہے، پاکستان کی علاقائی خود مختاری کا احترام کیا جانا چاہیے، ہمسایہ ممالک سے برابری کی بنیاد پراچھے تعلقات چاہتے ہیں، تشدد ترقی کا دشمن ہے اور ہم اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل سے لڑی، ہماری حکومت ملک میں امن وامان واپس لے آئی، دہشتگرد اچھا یا برا نہیں، دہشتگرد تو دہشتگرد ہے، دہشتگرد سب کےدشمن ہیں ، عالمی برادری مل کرمقابلہ کرے، دہشتگردوں کے خلاف معلومات دیں پھر ہم کارروائی کریں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ دوسروں سے جنگ کے بجائے ترقی میں مقابلہ کرنا چاہتے ہیں، ہم نے بجلی بحران ختم کیا، 11 ہزارمیگاواٹ بجلی بنائی اورمعیشت بہترکی، آئندہ نسلوں کونفرت اورتعصب سے پاک پاکستان دینا چاہتے ہیں، سی پیک کوکامیابی سے آگے لے جارہے ہیں اورسی پیک میں غیرملکی سرمایہ کاردلچسپی لے رہے ہیں، بھارتی حکومت کوسی پیک کی مخالفت پرتنقید کا بھی سامنا ہے جب کہ سی پیک سے بھارت کوبھی فائدہ ہوگا۔
پاناما فیصلے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ افسوس کہ وزیراعظم کوڈیڑھ لاکھ کی فرضی تنخواہ پرفارغ کردیا گیا، نوازشریف کے خلاف فیصلہ پاکستانی قوم نے تسلیم نہیں کیا، توہین عدالت نہیں کررہے لیکن فیصلے پرپوری دنیا نے سوالات اٹھائے اور سپریم کورٹ کومتنازعہ بنانے والے فیصلے نہیں ہونا چاہئیں۔