سال 2018 کشمیریوں کی آزادی کا سال ہوگا، بیرسٹر سلطان محمود
آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا کہنا ہے کہ سال 2018 کشمیریوں کی آزادی کا سال ہوگا انشااللہ دیور برلن کی طرح سیزفائر کنٹرول لائن دونوں اطرف سے توڑ دیں گے ۔
بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے ایفل ٹاور پر ’کشمیریوں سے یکجہتی‘ کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں اس دفعہ نہ صرف پاکستانی و کشمیری بلکہ انسانی حقوق پر یقین رکھنے والے تمام لوگ کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اظہار کریں کیونکہ کشمیری عوام ایک طویل عرصے سے بھارتی مظالم کے خلاف برسر پیکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 22کروڑ پاکستانی عوام بھرپور انداز میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گولیوں سے چھلنی عوام اس بات کا یقین کرسکیں کہ پاکستان کے عوام ان کی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان اور آزاد کشمیر بلکہ فرانس میں بسنے والے کشمیری بھی مقبوضہ کشمیر کے عوام سے بھر پور یکجہتی کا اظہار دیکھ رہا ہوں ۔
بیرسٹر سلطان نے کہا کہ فرانس چونکہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کا بھی رکن ہے لہذا یہاں سے مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر موثر آواز اٹھنی چاہیے۔مظاہرے کے منتظم زاہد ہاشمی نے خطاب کرتے ہوئے کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کےلئے آنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مودی کی یہ بھول ہے کہ وہ نہتے کشمیریوں کی آواز بلٹ کے زور پر دبا لے گا کشمیری اپنا حق لے کے رئیں گے وہ جتنے مرضی کٹھ جوڑ کرلے شکست اسی کو ہوگی ۔
قبل ازیں جنرلسٹ فورم میں خیالات کا اظہار کیا گیا جہاں پی ٹی آئی کشمیر کے یورپ کے صدر زاہد ہاشمی اور دیگر بھی موجود تھے۔ اس سے قبل بیرسٹر سلطان محمود چوہدری جب فرانس کے دارالحکومت پیرس کے چارلس ڈیگال ایئر پورٹ پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ ہم کشمیریوں نے خود اب مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے۔ اسی لئے میں نے اس سال سیز فائر لائن توڑنے کی کال دے رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ فرانس میں بھی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں اور یہاں کی پارلیمنٹ میں بھی کشمیر کمیٹی بننی چاہیے اور فرانس سے بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری مطالم کے خلاف آواز بلند کی جانی چاہیے کیونکہ بھارت کے جارحانہ عزائم ہیں اور اسکی پشت پناہی امریکا اور اسرائیل کررہے ہیں۔ لہذا بھارت کوئی بڑا سانحہ کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کمیونٹی بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور دونوں کے درمیان کوئی بھی چھوٹا یا بڑاحادثہ ایک بڑی ایٹمی جنگ کا باعث بن سکتا ہے جو پوری دنیا کے امن کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ لہٰذا عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کوششیں کرے۔