کرپشن الزام میں گرفتار شہزادہ طلال بن ولید رہا
ریاض: سعودی عرب میں کرپشن الزامات کے تحت گرفتار ارب پتی کاروباری شخصیت شہزادہ طلال بن ولید کو رہا کردیا گیا ہے۔
خبر ایجنسی نے اہل خانہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ طلال بن ولید 2 ماہ قید میں رہنے کے بعد رہا ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔ شہزادہ طلال ان 200 کے قریب شہزادوں،امرا،وزیروں اور امیر کاروباری شخصیات میں شامل تھے جنہیں انسداد بدعنوانی مہم کے دوران کرپشن الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان تمام افراد کو دارالحکومت ریاض کے مشہور کارلٹن ہوٹل میں قید کیا گیا تھا اور اس وقت سے یہ ہوٹل عام افراد کے لیے بند کردیا گیا تھا۔
خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ گرفتار کئے گئے بیشتر شہزادوں اور امرا کو رہا کردیا گیا ہے، ان کی رہائی حکومت سے سمجھوتوں کے تحت عمل میں آئی ہے تاہم ان سمجھوتوں کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔ دوسری جانب ہوٹل کو بھی 14 فروری یعنی ویلنٹائن ڈے کے دن عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔
سعودی حکام کے مطابق بدعنوانی کے الزام میں گرفتار شہزادوں اور امرا کے ساتھ مالی سمجھوتوں سے سرکاری خزانے میں کم از کم ایک سو ارب ڈالرز آئیں گے۔
رہائی سے چند گھنٹے قبل روئٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں شہزادہ طلال بن ولید نے کہا کہ ان پر کرپشن کے کوئی چارجز عائد نہیں کیے گئے بلکہ حکومت اور ان کے درمیان کچھ مالی معاملات پر اہم بات چیت ہوئی ہے، مجھے یقین ہے کہ آئندہ چند روز میں تمام غلط فہمیاں ختم ہوجائیں گی۔