کشمیر کی صورتحال پر امریکا کا اظہار تشویش

اقوام متحدہ: پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو عالمی فورم پر اٹھانے کی کوششیں رنگ لانے لگیں اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس میں اس کی گونج سنائی دینے لگی۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی موجودہ صورتحال پر ’گہری تشویش‘ کا اظہا کیا جبکہ انہوں نے اوڑی میں ہندوستانی فوجی کیمپ پر ہونے والے حملے کا بھی تذکرہ کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’پاکستانی وزیر اعظم اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کشمیر میں تشدد کی حالیہ لہر اور خاص طور پر فوجی اڈے پر ہونے والے حملے پر شدید تحفظات کا اظہا کیا اور فریقین زور دیا کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کردار ادا کریں‘۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور وزیر اعظم نواز شریف کی ملاقات پیر کے روز ہوئی تھی تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے ملاقات کی تفصیلات اب جاری کی ہیں جو پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والی تفصیلات سے ذرا مختلف ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں جوہری پروگرام کی بندش اور سرحد پار سے ہونے والے دہشت گرد حملوں کو روکنے کی بات کی گئی اور ان معاملات کا ذکر پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں نہیں تھا۔
نواز شریف اور جان کیری کے درمیان ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے بتایا کہ ’وزیر خارجہ نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ دہشت گردوں کو اپنی سرزمین بطور پناہ گاہ استعمال کرنے سے روکے جبکہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی حالیہ کوششوں کی تعریف بھی کی‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان علاقائی امور اور افغانستان میں ہونے والی حالیہ پیش رفتوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جبکہ جان کیری نے جوہری پروگرامز پر بندش کی ضرورت پر زور دیا۔
جان کربی نے کہا کہ جانب جان کیری نے گزشتہ 40 برسوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے پر پاکستان کے جذبے کو سراہا اور انسانیت کے اصولوں کے احترام کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
دونوں رہنماؤں نے مضبوط اور طویل مدتی دوطرفہ شراکت داری کو جاری رکھنے اور پاک امریکا اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے حوالے سے پر امید رہنے پر بھی زور دیا۔
جان کربی نے مزید کہا کہ جان کیری نے پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام لانے کے لیے وزیر اعظم کی کوششوں کو سراہا اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تعاون پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں