بلوچستان

اپوزیشن حکومت کا حصہ نہیں بنے گی-مولانا عبد الوسع

کوئٹہ (نیوز وی او سی آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبد الواسع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن حکومت کا حصہ نہیں بنے گی، حکومت وزیراعلیٰ کیلئے متفقہ طور پر امیدوار سامنے لائے۔
نجی ٹی وی کے مطابق کوئٹہ میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پریس کا نفرنس کرتے ہو ئے بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبد الواسع نے اعلان کیا کہ اپوزیشن، اپوزیشن میں ہی رہی گی اور حکومت کا حصہ نہیں بنے گی، حکومت وزیراعلیٰ کیلئے متفقہ طور پر امیدوار سامنے لائے،اپوزیشن نئی حکومت کے ساتھ تعاون کرے گی جبکہ کسی غیر جمہوری عمل کی بھی حمایت نہیں کریں گے۔مولانا عبدالواسع نے کہا کہ اپوزیشن جمہو ری سیٹ اَپ کو گرنے نہیں دے گی تاہم مثبت حکومت کیلئے تعاون کریں گے۔صوبائی اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حزب اختلاف میں شامل جماعتیں کسی غیر جمہوری عمل کی حمایت نہیں کریں گی، ایک مدت میں تین حکومتیں بدلنا بھی صوبے کے مسائل میں سے ہے،عوام کی جو مشکلات ہیں انہیں کم کرنے کیلئے اتحاد و اتفاق ضروری ہے۔
یاد رہے کہ بلوچستان اسمبلی میں گزشتہ روز وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی لیکن اس سے قبل ہی نواب ثنااللہ زہری وزارت اعلیٰ سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد نئے قائد ایوان کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان جوڑ توڑ عروج پر پہنچ چکاہے،دوسری طرف
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بھی نئے وزیر اعلیٰ کے لئے دو نام سامنے آئے ہیں جبکہ سپیکر بلوچستان اسمبلی نے قائدایوان کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کا مراسلہ گورنر بلوچستان کو بھجوا دیا ہے، جہاں اپوزیشن اور اتحادی جماعتیں اپنا اپنا وزیراعلیٰ نامزد کرینگی۔بلوچستان کی سیاست اس وقت انتہائی حساس موڑ اختیار کر چکی ہے ،اتحادی جماعت میں مسلم لیگ (ن) ، مسلم لیگ (ق) ، جمعیت علماء اسلام (ف) ،بی این پی ، بی این پی عوامی ، عوامی نیشنل پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین شامل ہیں جبکہ اپوزیشن جماعت میں نیشنل پارٹی اور پشتونخواء میپ ہونگے۔ذرائع کے مطابق اتحادی جماعت اپنے قائد ایوان کے لئے ، نوابزادہ چنگیز مری ،میر جان محمد جمالی ،سردار صالح محمو بھوتانی ،میر سرفراز بگٹی اور نوابزادہ طارق مگسی کے ناموں پر غور کرے گی جبکہ اپوزیشن بھی اپنا وزیراعلیٰ نامزد کرے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کے درمیان ملاقات کے دوران فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ بلوچستان کے لئے اپوزیشن جماعتیں برتری ثابت کرنے میں کامیاب ہوئیں تو وزارت اعلیٰ کے لئے انہیں پیشکش کی جائے گی۔وزیراعظم اور نواز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اسمبلی توڑنے کے خدشات کا بھی اظہار کیا گیا، مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعلیٰ کے لئے سردار صالح بھوتانی اور جان محمد جمالی کے نام سامنے آئے تھے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button