سانحہ ماڈل ٹاﺅن کیس، عوامی تحریک کا وکیل پیش نہیں ہوتا،فیصلے نہ کرنے کا الزام ججوں پر لگ رہا ہے :ہائی کورٹ
لاہور(نامہ نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عبدالسمیع خان کی سربراہی میں قائم 3رکنی فل بنچ نے سابق آئی جی پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا کی سانحہ ماڈل ٹاون کے استغاثہ میں نوٹسز کے اجرا کے خلاف درخواست پر پاکستان عوامی تحریک کے وکیل کے پیش نہ ہونے پر برہمی اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عوامی تحریک کے وکیل خود پیش نہیں ہوتے اور میڈیا میں جا کر بیان دیتے ہیں کہ ججز فیصلہ نہیں کر رہے۔ فل بنچ نے سابق آئی جی پولیس پنجاب کے طلبی کے نوٹسز پر عمل درآمد معطل کرنے کے احکامات میں 29 جنوری تک توسیع کر دی۔
فل بنچ نے سابق آئی جی پولیس پنجاب کی درخواست پر سماعت کی جس میں پاکستان عوامی تحریک کے استغاثہ پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے طلبی کے نوٹسز کو چیلنج کیا گیا ہے، سماعت کے موقع پرسابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے اور ان کے وکیل نے بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے 2مقدمات درج ہوئے سابق آئی جی پولیس پنجاب کو ملزم نامزد نہیں کیا گیا لیکن سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے 24ماہ بعد انہیں استغاثہ میں ملزم نامزد کرکے طلب کرلیا گیاہے، مشتاق سکھیرا کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ استغاثہ میں ان کا موقف سنے بغیر دہشت گردی عدالت نے انہیں طلبی کے نوٹس جاری کر دیئے جو بلاجواز ہیں، اس لئے ان نوٹسز کوکالعدم قرار دیا جائے،پاکستان عوامی تحریک کے وکیل رائے بشیر عدالت میںپیش نہ ہونے جس پرفاضل بنچ نے ریمارکس دیئے کہ جب سے درخواست پر سماعت ہو رہی ہے عوامی تحریک کے وکیل خود پیش نہیں ہوتے اور باہر میڈیا میں جا کر بیان دیتے ہیں کہ ججز فیصلہ نہیں کر رہے۔فل بنچ نے فل بنچ نے کیس کی مزید سماعت کے لئے 29 جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے۔