موروثی اندھے پن کی دوا ایجاد، قیمت ساڑھے 8 کروڑ روپے
فلا ڈلفیا: امریکی ادارہ برائے غذا و دوا (ایف ڈی اے) نے ایک انتہائی مہنگی جینیاتی دوا کی منظوری دے دی ہے جس سے ایک کم یاب موروثی اندھے پن کا کامیابی سے علاج کیا جاسکتا ہے۔
اس دوا کا نام لکسٹرنا ہے جسے فلاڈلفیا کی کمپنی اسپارک تھراپیوٹکس نے تیار کیا ہے لیکن ایک آنکھ کےلیے کی دوا کی قیمت 4 لاکھ 25 ہزار ڈالر ہے یعنی ایک آنکھ کی جینیاتی دوا کی قیمت سوا 4 کروڑ پاکستانی روپے ہے جبکہ دونوں آنکھوں کے علاج کےلیے ساڑھے 8 کروڑ روپے کی رقم درکار ہوگی۔
بعض افراد کے جین میں پیدائشی طور پر خرابیاں یا تبدیلیاں (میوٹیشنز) ہوتی ہیں۔ یہ کمیاب تبدیلی دونوں آنکھوں کو متاثر کرتی ہیں۔ امریکا میں حکومتی سطح پر ہیلتھ انشورنس فراہم کی جاتی ہے جس کے تحت اس علاج کی رقم قسطوں میں ادا کی جائے گی۔ لکسٹرنا بنانے والی کمپنی نے اس علاج کی قیمت دیکھتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی ادائیگی کےلیے رقم کے دیگر طریقے ضروری ہیں۔
تاہم امریکا میں مریضوں کےلیے مہنگی دوا خریدنے میں مدد دینے والی ایک تنظیم کے سربراہ ڈیوڈ مچل نے کہا ہے کہ اسپارک کمپنی اپنی اس دوا کی بہت زیادہ اور ناجائز قیمت وصول کررہی ہے۔ دوسری جانب کمپنی کے سی ای او جیف مرازو نے کہا ہے کہ جین تھراپی جیسے علاج میں کئی مشکلات ہیں جن میں اس کی ہوشربا قیمت بھی شامل ہے۔
جیف نے مزید کہا ہے کہ جینیاتی امراض کےلیے یہ صرف ایک مرتبہ علاج کی قیمت ہے اور اپنے تئیں بہت ہی انوکھی بھی ہے۔
یہ دوا ریٹینا کو پہنچنے والے اس نقصان کو درست کرتی ہے جو آر پی ای 65 جین کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ پیدائش کے وقت ہی یہ کیفیت آنکھوں اور بصارت میں کئی پیچیدگیاں پیدا کرتی ہے اور آخرکار مریض مکمل طور پر نابینا ہوجاتا ہے۔ اس وقت امریکا، یورپ، ایشیا اور دیگر خطوں میں اس کے 6 ہزار مریض ہوسکتے ہیں۔ صرف امریکا میں ایک سے دوہزار افراد اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔