"نفرت انگیز” بیان دینے پر جرمن کی ممبر پارلیمنٹ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا
منور علی شاہد بیوروچیف جرمنی
اطلاعات کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی پارلیمانی گروپ کی نائب سربراہ بی آٹریکس فان شٹورش نے پولیس کو عربی زبان میں ٹویٹ کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ خبروں کے مطابق جرمن کولون شہر کی پولیس نے نئے سال کے موقع پر عربی میں ٹویٹ کرتے ہوئے نئے سال کی مبارک باد دی تھی اس پر انتہا پسند نظریات کی حامل جماعت کی ممبر پارلیمنٹ نے ردعمل میں کہاتھا کہ” اس ملک میں یہ کیا بکواس جاری ہے؟ پولیس کی ایک سرکاری وہب سائٹ سے کیوں عربی میں ٹویٹ کی گئی ہے”؟ ممبر خاتون نے مزید لکھا تھا کہ کیا اپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ” گروپوں کی شکل میں جنسی زیادتی کرنے والے مردوں کے جتھے کوئی وحشی نہیں خاص طور پر جب یہ مسلمان ہوں تو بلکل بھی نہین ہیں”۔ خاتون ممبر کا اشارہ ۲۰۱۵ کے ان واقعات کی طرف تھا جب سال نو کے موقع پر جنسی حملے کئے گئے تھے۔
کولون پولیس نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شکایات کے مطابق یہ ٹویٹ واضع طور پر نفرت اور اشتعال انگیزی کے قوانین کی خلاف ورزی ہے، پولیس نے اس ٹویٹ کے علاوہ بھی خاتون ممبر کے خلاف مزید شکایات وصول ہونے کا بتایا ہے۔۔اطلاعات کے مطابق اس ٹویٹ کے بعد بارہ گھنٹے تک خاتون کا اکاونٹ بھی بلاک کردیا گیاتھا
یہ امر قابل زکر ہے کہ یہ جماعت اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جارحانہ نظریات رکھتی ہے اور ماہ ستمبر ۲۰۱۷ کے انتخابات میں ۹۲ نشستیں حاصل کی تھیں