لاہور

بہنوئی کی نابالغ سالی سے زیادتی، پولیس نے ملزم رشوت لے کر چھوڑ دیا

لاہور (ویب ڈیسک) داتادربار کے علاقہ میں نابالغ لڑکی کو اغوا کے بعد مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنانے والے بہنوئی سے پولیس نے 50ہزار روپے رشوت لے کر چھوڑ دیا گیا۔ متاثرہ کی جانب سے پولیس کو 9 روز قبل درخواست ملنے کے باوجود بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی
روزنامہ خبریں کے مطابق شاہدرہ کے رہائشی محنت کش ارشد کا کہنا ہے کہ 26 تاریخ کو کام کے سلسلہ میں راولپنڈی گیا تھا کہ چھوٹی بیٹی 14 سالہ ملکہ گھر سے پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئی، جس پر بیوی آسیہ بی بی نے مجھے اطلاع کی اور میرے محلے داروں کے ساتھ مل کر مقامی علاقہ سمیت قریبی رشتہ داروں کے گھر پتہ کیا لیکن کامیابی نہ ملی، رات گئے تھانہ داتا دربار پولیس کی جانب سے سب انسپکٹر وارث کی میرے نمبر پر کال آئی کہ آپ کی بیٹی تھانہ داتا دربار میں موجود ہے، اسے لے جائیں۔ اس دوران میں لاہور پہنچا اور اپنی بیوی کے ساتھ تھانہ داتاداربار پہنچا تو معلوم ہوا کہ ملکہ کو میرے داماد راحیل سمیت پولیس نے داتا دربار کے مقامی ہوٹل سے پکڑا ہے۔ ارشدکا کہنا ہے کہ بیٹی سے پوچھا کہ یہاں کیسے پہنچی تو اس کا کہنا تھا کہ راحیل مجھے ورغلا کر اغوا کرکے ہوٹل میں لے گیا اور میرے ساتھ زیادتی کی ہے جس پر ارشد نے پولیس کو بتایا کہ بیٹی کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے اور اغوا کرکے راحیل یہاں پر لایا تھا لیکن پولیس نے کوئی شنوائی نہیں کی، ارشد نے الزام عائد کیا کہ سب انسپکٹر وارث نے ملزمان سے 50ہزار روپے رشوت لی اور چھوڑ دیا جبکہ ہمیں یہ کہا گیا میڈیکل رپورٹ آنے پر کارروائی کی جائے گی تم درخواست دے دو جس پر درخواست دے دی گئی لیکن 9روز گزرنے کے باوجود بھی پولیس کوئی کارروائی نہ کرسکی۔
متاثرہ کا مزید کہنا ہے کہ ملزم راحیل نے 5 سال قبل بھی میری بڑی بیٹی کنیز فضہ کو اسی طرح ورغلا کر زیادتی کا نشانہ بنایا جس پر مقامی پنچایت نے فیصلہ کیا اور بیٹی کی شادی راحیل سے کردی گئی لیکن شادی کے ایک ماہ بعد ہی بیٹی مقامی علاقہ میں ایک میلے میں گئی جہاں جھولے سے گر کر اس کی موت واقعہ ہوگئی، مجھے قوی شبہ ہے کہ میری بڑی بیٹی کنیز فضہ کو بھی قتل کیا تھا۔ اس حوالے سے سب انسپکٹر وارث کا کہنا ہے کہ الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے جبکہ ایس پی سٹی علی رضا کا کہنا ہے کہ واقعہ ان کے علم میں نہیں ہے، چار روز قبل ہی ان کی پوسٹنگ ہوئی ہے، اگر کسی پولیس اہلکار نے رشوت لی ہے تو اس کے خلاف محکمانہ کارروائی ضرور کی جائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button