یہ نہ سمجھا جائےکچھ لوگ احکامات مسلط کررہے ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ یہ نہ سمجھا جائے کچھ لوگ احکامات مسلط کررہے ہیں، یہ تاثر ہے کہ کام نہیں ہورہا ایسی بات نہیں ہے، ہمارے ہاں 62 ہزار افراد کیلئے ایک جج ہے، ایک سال میں 21 لاکھ مقدمات کا فیصلہ کیا۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پنجاب کی آبادی 11کروڑ ہے، 30 لاکھ مقدمات درج ہوئے، اکیس لاکھ مقدموں کے فیصلے کیے گئے،12 لاکھ مقدمات ابھی زیر سماعت ہیں، ہڑتالیں نہ ہوتیں تو2لاکھ 40ہزارمقدمات سنے جاسکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی میں 4ہزار افراد کےلیے ایک جج ہے، پنجاب میں 10ہزار جج ہوں گےتو عالمی معیار کا مقابلہ کرسکتےہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ جج نوکری نہیں اللہ تعالی کا انعام ہے،ہمارے نظام میں بھی غلطیاں ہیں، ہمیں اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر چلنا ہے، احتساب اپنےگھرسےشروع کیا، ناراض بار والے ہورہے ہیں، ججوں کے تبادلوں کی بات کیا ناراضگی والی بات ہے، بارز آئیں ساتھ مل کر چلیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرکہتا ہوں عدالتوں میں کیمرے لگاتا ہوں توناراضی والی کیابات ہے، سیاست ہورہی ہے مگرسیاست نہیں ہونی چاہیے۔