نجی میڈیکل کالجوں میں فیس کی وصولی کا طریقہ ہم طے کریں گے، سپریم کورٹ
لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے نجی میڈیکل کالجوں کی فیسوں سے متعلق تمام درخواستیں سپریم کورٹ منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں دورکنی بینچ نے نجی میڈیکل کالجزمیں زائد فیسوں کی وصولی کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران نجی میڈیکل کالجزکے چیف ایگزیکٹواورمالکان عدالت میں پیش ہوئے، فاطمہ میموریل میڈیکل کالج کے چیف ایگزیکٹواور مالکان پیش نہیں ہوئے، جس پرچیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ میں نے مالکان اورچیف ایگزیکٹوکوطلب کیا تھا، مجھے آج علم ہوا کہ ہرنجی کالج اپنا میرٹ بنارہا ہے، پہلے تومیڈیکل کے طالب علم ایک ہی جگہ اسپتال میں مریض دیکھتے تھے۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا آپ اب بسوں میں طالب علموں کو لے جا کرمریض دکھاتے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس قوم کوکچھ واپس کریں۔
چیف جسٹس نے ملک بھرکی عدالتوں میں نجی میڈیکل کالج فیسوں سے متعلق کیسز سپریم کورٹ منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آج کے بعد فیس وصولی کا طریقہ سپریم کورٹ طے کرے گی اوروہی فیس وصول کی جائے گی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے خاتون وکیل کوفیس کے لیے فون کرنے والے فیصل آباد میڈیکل کالج کے وائس چانسلر ڈاکٹر فرید ظفر کو توہین عدالت کا نوتس جاری کرتے ہوئے معطل کردیا۔
سپریم کورٹ نے تمام پرائیوٹ میڈیکل کالجز کو 7 روز میں بیان حلفی اور کالجز کے اسٹرکچر، لیب، بینک اکاؤنٹس اور دستیاب سہولیات سے متعلق تحریری رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جس نے 7 روز میں تفصیلات فراہم نہیں کیں انہیں ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، تعلیم کوپیسوں سے مشروط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، جوکالجزمعیارپرپورا نہیں اتریں گے انہیں بند کرا دوں گا، غیرمعیاری کالجزکو ایسے جرمانہ کروں گا کہ مالکان کو اپنے گھربیچنے پڑجائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزچیف جسٹس پاکستان نے نجی میڈیکل کالجزمیں مہنگی فیسوں پربرہمی کا اظہارکرتے ہوئے پرانی تاریخوں میں داخلوں پر پابندی عائد کردی تھی۔