قائد اعظم ہاؤس میوزیم اور بانی پاکستان کی جائے پیدائش وزیر مینشن

کراچی کے فاطمہ جناح روڈ پر واقع بنگلہ نمبر 241 کا منفرد طرزتعمیر بانی پاکستان قائد اعظم کو اتنا بھایا کہ انہوں نے معروف تاجر سہراب پیٹرک سے 1943 میں اس کا ایک لاکھ 15 ہزار روپے میں سودا کرلیا۔
حکومت نے یہ بنگلہ ٹرسٹی آف جناح سے 51 لاکھ 7 ہزار روپے میں خرید کر اِسے قومی ورثہ قرار دے دیا، بعد میں اسے قائداعظم ہاؤس میوزیم کا نام دے کر 1993ء میں عوام کے لئے کھول دیا۔
’قائد اعظم ہاؤس میوزیم‘ کو ’فلیگ اسٹاف ہاوٴس‘ بھی کہا جاتا ہے یہ بابائے قوم کی وہ تاریخی رہائش گاہ ہے، جو فاطمہ جناح روڈ کے کونے پر واقع ہے اورہر شہری کی نگاہوں کا مرکز ہے۔
یہ عمارت انتہائی وسیع لان، کشادہ، پرسکون، سبزہ زاروں میں گھری بانی پاکستانی محمد علی جناح اور ان کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کی یادوں کو تازہ کرتی نظر آتی ہے۔
عمارت میں دونوں عظیم شخصیات کے زیر استعمال اشیاء، فرنیچر، برتن، کتابیں اور دیگر سامان موجود ہےجبکہ یہاں رکھے ہوئے جوتے، ہیٹ، ملبوسات اور کچھ دیگر سامان سے دونوں کے اعلیٰ ذوق کا پتہ چلتا ہےتاہم عمارت کا کل رقبہ 101 ہزار241مربع گز ہے۔
دو منزلہ عمارت کی نچلی منزل پر مطالعے کا کمرہ، ڈرائنگ روم، ڈائننگ روم، لاؤنج اور باورچی خانہ ہےجبکہ پہلی منزل پر 2 بیڈ روم ہیںاور رہائشی عمارت کے پچھلے حصے میں وسیع لان، لائبربیری اور کچھ سرونٹ کوارٹرز بنے ہوئے ہیں۔
ستمبر 1947ء میں قائداعظم کی ذاتی اشیاء نئی دہلی سے یہاں منتقل کی گئیں تھیںکیونکہ قائد اعظم یہاں رہائش رکھنے کے آرزومند تھے۔
1948ء میں ان کے انتقال کے بعد اسی سال 13ستمبر کو محترمہ فاطمہ جناح گورنر ہاوٴس سے یہاں شفٹ ہوگئیں اور 1964ء تک یہیں قیام کیاتاہم عمارت کی دیواروں پر جگہ جگہ قائد اعظم، مادر ملت کی مختلف مواقع پر اتاری گئی تصاویر بھی آویزاں ہیں۔
(بانی پاکستان کی جائے پیدائش وزیر مینشن بانی )
پاکستان کی جائے پیدائش وزیر مینشن کراچی کے قدیم علاقے کھارادر میں واقع ہے، عظیم رہنما کے یوم پیدائش کے موقع پر وزیر مینشن کو برقی قمقموں سے سجا دیا جاتا ہے۔
پیلے پتھروں اور لال جالیوں والی سادہ، پر وقار وزیر مینشن وہ تاریخی عمارت ہے, جہاں پر برصغیر کے مسلمانوں کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرانے والے عظیم رہنما بابائے قوم محمد علی جناح نے 25 دسمبر 1876 کو آنکھ کھولی اور زندگی کے ابتدائی ایام یہاں گزارے۔
تقریباً ڈیڑھ صدی پرانی تاریخ کی حامل اس عمارت کو مزید دلکش اس میں رکھی بابائے قوم کی استعمال شدہ اشیاء بنادیتی ہیں۔
پورے پاکستان میں قائد کے زیر مطالعہ رہنے والی قانون کی کتابیں صرف وزیر مینشن میں ہی موجود ہے۔
بابائے قوم کا بستر، کچھوے کی ہڈی سے بنا چشمہ،قیمتی کپڑے، جوتے، قلم اور دیگر اشیاء کے ساتھ قائد اعظم کی زوجہ رتی جناح کا فرنیچر بھی یہاں نفاست اور احتیاط سے رکھا گیا ہے۔