انٹرنیشنل

کلبھوشن کی والدہ و اہلیہ آج پاکستان پہنچیں گی، ملاقات ایک گھنٹہ ہو گی

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ آج پیر کی صبح اسلام آباد پہنچ رہی ہیں، جہاں ان کی ملاقات کلبھوشن یادیو سے کرائی جائے گی۔ اس موقع پر وزارت خارجہ کے اعلیٰ افسر اور اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں متعین ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ بھی موجود ہوں گےجبکہ ملاقات کا دورانیہ ایک گھنٹہ مقرر ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کلبھوشن کی اہلیہ اوروالدہ ایک غیرملکی پرواز ای کے612سے پیر کو گیارہ بجے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچیں گی، ملاقات لگ بھگ بارہ بجے ہوگی اور دونوں خواتین ملاقات کے بعد اسلام آباد میں مزید قیام نہیں کریں گی اور فوراً ہی وطن واپس روانہ ہو جائیں گی جبکہ پاکستان نے دونوں خواتین کو اسلام آباد کے لیے 3 دن کے ویزے جاری کئے ہیں۔
دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کے لیے دفترخارجہ لانے کا سکیورٹی پلان تشکیل دے دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے ہفتے کی شب فراہم کی جانے والی تفصیلات کی روشنی میں جو ان کے سفر کے حوالے سے تھیں، دونوں خواتین کو پاکستانی حکام مکمل سکیورٹی میں دفتر خارجہ پہنچائیں گے اور ملاقات کے بعد ان کو واپسی پر بھی بھرپور سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
وزارت خارجہ کے ذرائع نے ایک بار پھر زور دےکرکہاکہ کلبھوشن یادیو کے ساتھ ان کے اہل خانہ کی یہ آخری ملاقات ہرگز نہیں، مستقل میں بھی اگر کلبھوشن کی ملاقات ان کی بیوی اور بچوں سے کروانے کا حکومتی سطح پر فیصلہ کیا گیا تو اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان کو کلبھوشن کی اہلیہ کی جانب سے ملاقات کی درخواست ملی تھی جسے جائزہ لینے کے بعد منظور کرکے بھارتی حکام کو آگاہ کردیا گیا تھا تاہم بھارتی حکام کی جانب سے یہ درخواست کی گئی کہ اگر کلبھوشن کی والدہ بھی ملاقات کر لیں تو ان کی خواہش پوری ہوجائے گی چنانچہ پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اور اسلامی شعائر کی روشنی میں بھارتی جاسوس کی والدہ اور اہلیہ دونوں کو یہ موقع فراہم کرایا۔
ذرائع سے معلوم ہواہے کہ کلبھوشن کی ان کے اہل خانہ سے ملاقات کے حوالے سے بھارتی حکومت نے پاکستان کی وزارت خارجہ کوبعض پیشگی شرائط دی تھیں جن میں ایک شرط یہ بھی شامل تھی کہ کلبھوشن یادیوسے ملاقات کے لیے آنے والی ان کی والدہ اوراہلیہ تک میڈیاکورسائی نہیں دی جائے گی ۔
انہوں نے پاکستان میں میڈیاسے گفتگو ان دونوں خواتین کو ہراساں کرنے کے مترادف قراردیاتھا، جس کے جواب میں پاکستان نے یہ مؤقف اختیار کیا تھاکہ اگربھارت چاہے تو اس کے میڈیاکوبھی پاکستان آکر اس ایونٹ کی کوریج کے لیے ویزوں کی فوری فراہمی اورتمام متعلقہ سہولیتیں فراہم کردی جائیں گی۔
اسلام آباد میں متعین غیرملکی میڈیابھی اس موقع پر موجود ہوگالیکن بھارت اس پرآمادہ نہیں ہوا اور دی گئی شرائط میں سے پاکستان نے صرف یہی شرط منظورکرلی ہے ،جس کے بعد آج(پیر)کو کلبھوشن یادیو کی والدہ اوراہلیہ ایئرپورٹ سے سخت سکیورٹی کے انتظامات میں پہنچیں گی تووزارت خارجہ میں ملکی اورغیرملکی میڈیا کے نمائندے ان کی آمدورفت کے مناظر دورسےہی دیکھ سکیں گے۔
وز ار ت خارجہ کے ترجمان اس موقع پر میڈیاکو ملاقات کے حوالے سے بریفنگ دیں گے، اطلاعات کے مطابق بھارتی میڈیاکے مختلف چینلز سے وابستہ لگ بھگ 10افراد نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ویزوں کے لیے درخواست دی تھی، جنہیں فوری طورپر ویزہ فراہم کردیا گیاتھاتاہم بھارتی حکومت کی طرف سے انہیں اسلام آباد آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
یہاں اس پہلو کوخارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتاکہ اسلام آباد میں ملاقات کے بعد وطن واپسی پر ائیرپورٹ پر دونوں خواتین بھارتی میڈیا سے وہ گفتگوکریں جوانہیں بھارتی حکام کی جانب سے بریف کی جائے گی۔
اس صورتحال پرمذکورہ ذرائع کاکہناہے کہ بھارت کی جانب سے اسلام آباد میں میڈیاکی رسائی پر اعتراض درحقیقت کلبھوشن کے ایشوپر اس کاکمزور ترین اور پاکستان کا حقائق پر مبنی مضبوط ترین مؤقف ہے کیونکہ پاکستان کی جانب سے مسلسل استفسار اور رابطوں کے باوجود بھارتی حکام نے اس بات کا جواب نہیں دیا کہ پاکستان کی تحویل میں بھارتی جاسوس کا اصل نام کلبھوشن یادیو ہے یا حسین مبارک۔
اگر وہ کلبھوشن یادیو ہے توپھر مبارک پٹیل کے نام سے بناہواپاسپورٹ اس کے پاس کہاں سے آیا، اگر وہ حاضر سروس کمانڈرنہیں تو اس کی ریٹائرمنٹ کے کاغذات، تنخواہ اور پنشن کی دستاویز پاکستان کو فراہم کئے جائیں۔
مذکورہ ذرائع کے مطابق کلبھوشن کی سزا پر فوری عملدرآمد کے لئے پاکستان کو کوئی جلدی نہیں اور وہ اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بھارتی عزائم کو منکشف کریں گے تاہم کلبھوشن کو سزا سنائے جانے کا طریقہ اور فیصلہ وہی ہے جو برطانیہ، بنگلہ دیش اور متعدد دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ خود بھارت میں رائج ہے اور اس کی سزائے موت پر جب بھی عملدرآمد ہوگا وہ قانون کے مطابق ہوگا۔

مذکورہ ذرائع کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کی اس کے اہل خانہ سے ملاقات کسی خفیہ مقام یا جیل میں ہی کرائی جاسکتی تھی اس کے علاوہ بھی کئی آپشنز موجود تھے، لیکن پاکستان اس حوالے سے کسی سے کچھ چھپانا نہیں چاہتا اس لئے اس نے وزارت خارجہ میں اس ملاقات کا انتظام کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button