افغان جنگ میں اپنے حصے کا کام چکے ،اب یہ جنگ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے لڑنی ہے:میجر جنرل آصف غفور
راولپنڈی(نیوز وی او سی آن لائن)ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفورکا کہنا ہے کہ ہم پر افغانستان کی جنگ مسلط کی گئی ہم نے ہمیشہ افغانستان سے تعاون کیا اب وہاں دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرنا ہوں گے،نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکا سے بھر پور تعان کیا، اب ہماری نہیں امریکہ اور اتحادیوں کی باری ہے انہوںنے افغانستان کی جنگ لڑنی ہے،افغانستان میں ٹی ٹی پی قیادت کا خاتمہ ضروری ہے۔آصف غفور کہتے ہیں کہ افغان مہاجرین کی واپسی سے ہمارے حالات اچھے ہوں گے۔
نجی چینل ”ڈان نیوز“کے پروگرام”دوسرا رخ“میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنر ل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ان کیمرا سیشن میں جو بھی بات ہوئی اس پر عمل ہوگا ،ایک ادارے کے طور پر پالیسی سازی پر اپنا موقف دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مقبو ضہ کشمیر میں تحریک آزادی میں تیزی آئی ہے بھارت آزادی کی تحریک سے توجہ ہٹانے کے لئے سیز فائر کی خلاف ورزیاں کررہا ہے،2017میں بھارت نے سب سے ز یادہ سیزفائرمعاہدے کی خلاف ورزی کی،بھارت آزادکشمیرمیں معصوم شہریوں کونشانہ بنارہاہے،ایل اوسی کی دوسری طرف بھی کشمیری بھی ہمارے بھائی ہیں ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کہتے ہیں کہ پاکستان سے کوئی دہشت گرد کیسے ہزارواں میل دور کابل پر حملہ کر سکتاہے؟پاکستان سے کابل پر حملے کی سہولت کاری کیسے ہوسکتی ہے؟بیرونی قوتوں کے آنے سے افغانستان کے حالات خراب ہوتے ہیںکچھ معاملات میں افغانستان کی فوج کے پاس مطلوبہ سیاست نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ کس نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی طرح جنگ لڑی ہے؟ کیا القاعدہ کوپاکستان کی مدد کے بغیر شکست دی جاسکتی تھی؟ہم برائے فروخت نہیں نہ کوئی پیسہ مانگ رہے ہیں، ایسے بیانات دو اتحادیوں کے درمیان تعلقات خراب ہوں گے۔ پاکستان اورامریکاکے بہت اچھے تعلقات رہے ہیں،پاکستان عسکری سازوسامان امریکہ سے خریدتا ہے ، ہمیں امریکاسے ا مدادنہیں بلکہ اعتمادچاہیے،ہمارے نیو کلیئراثاثے محفوظ ہیں جس کااعتراف خود امریکاکرچکاہے-