رضاکارانہ طور پر جرمنی چھوڑنے والوں کی تعداد میں کمی ہونے لگی
(منور علی شاہد بیوروچیف جرمنی )
رضاکارانہ طور پر جرمنی چھوڑنے والوں کی تعداد میں کمی ہونے لگی ہے
مہاجرین اور ترک وطن کے لئے کام کرنے والے جرمن کے وفاقی ادارے بی اے ایم ایف کی ایک حالیہ رپورٹ میں میں بتایا گیا ہے کہ سال رواں2017 میں درخواستیں مسترد ہو جانے کے بعد رضاکارانہ واپس اپنے ملکوں کو جانے والوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پچاس ہزار سے زائد تارکین اپنے ملکوں کو رضاکارانہ طور پر واپس چلے گئے تھے جبکہ سال رواں میں اب تک ایسے مہاجرین کی تعداد 28000 ہے جو رضا کارانہ واپسی اسکیم کے تحت اپنے ملکوں کو واپس لوٹ گئے ہیں۔ جرمنی کی حکومت نے اس سلسلہ میں اسکیم کو کامیاب بنانے کے لئے مہاجرین کے لئے مزید نئی مراعات کا اعلان بھی کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے پناہ کی درخواستیں مسترد ہو جانے کے بعد تارکین کی انکے وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لئے مزید کئی نئے اقدامات پر غور کر رہی ہے رپورٹ میں مزید یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال ملک بدری میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی ہے 2016میں پچیس ہزار مہاجرین کو جرمنی بدر کیا گیا تھا جبکہ اب تک صرف 22000ریکارڈ کی گئی ہے۔ جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزئیر نے پناہ کی درخواستیں مسترد ہوجانے والوں کے لئے مراعات کا اعلان کیا تھا جو رضاکارانہ طور پر اپنے آبائی ملک جانا چاہتے ہوں۔انہوں نے کہا تھا کہ آئندہ سال فروری تک ہر خاندان کو تین ہزار جبکہ انفرادی سنگل پناہ گزین کو ایک ہزار تک کی اضافی یورو رقم ادا کی جائے گی
یاد رہے کہ جرمنی میں2015 میں مہاجرین کی لاکھوں کی تعداد میں آمد کے بعد ملک کی سیاسی، معاشی اور سماجی سطح پر غیرمعمولی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اور موجودہ حکومت کی سیاسی مشکلات میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہی ہوتا دکھائی دیتا ہے لہذا حکومت کی طرف سے پناہ گزینوں کی درخواستیں مسترد ہو جانے کے بعد ان کی رضاکارانہ واپسی کی ایک اسکیم بھی گزشتہ سال شروع کی گئی تھی اس اسکیم کے تحت اس سال رضاکارانہ اور ملک بدری دونوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تاہم جرمنی میں جاری نئی حکومت کی تشکیل میں اہم رکاوٹ مہاجرین کا ایشو ہی ہے۔خبروں کے مطابق چانسلر انجیلا میرکل کی حکومت اور صوبائی حکومتیں ایسے تارکین وطن کی جلد ملک بدری پر متفق ہوگئی ہیں جن کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں جمعرات کو طے پائے جانے والے معاہدے کے مطابق ایسے پناہ گزینوں کو بھی جلد ملک بدر کیاجائے گا جو جرائم میں ملوث پائے گئے ہوں یا انہوں نے اپنی شناخت اور قومیت کے بارے میں غلط معلومات جمع کرائی ہوں
دیکر ممالک کی طرح پاکستانی تارکین وطن کی بھی رضاکارانہ واپسی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے 2017 کے پہلے چھ ماہ میں اپنی مرضی سے واپس پاکستان جانے والوں کی تعداد 1500 ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ گزشتہ سال ایسے پاکستانیوں کی تعداد1278تھی۔ افغانستان کے سات ہزار سے پناہ گزین اب تک اپنے وطن واپس لوٹ چکے ہیں۔دیگر ممالک جن کے شہری رضاکارانہ اسکیم کے تحت اپنے اپنے ملکوں کو واپس گئے ہیں ان میں روس ، یوکرائن ، سینیگال ، مقدونیا ،سربیا ، افغانستان ، ایتھوپیا ، عراق اور البانیہ شامل ہیں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال دو لاکھ سے زائد تارکین وطن کی درخواستیں مسترد کی گئیں تھیں تاہم صرف اسی فیصد غیرملکیوں کو ملک بدر کیا جا سکا تھا تاہم اب نئی قانون سازی پر غور کیا جا رہا ہے جس کے باعث ملک بدری کی رفتار کو تیز ممکن ہوسکے گی