امریکہ: بندوق کے متعلق ٹرمپ کا پھر متنازع بیان
امریکہ میں رپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر اس بیان کے لیے سخت تنقید ہورہی ہے جس میں انھوں نے بظاہر ڈیموکریٹک پارٹی کی اپنی حریف امید وار ہلیری کلنٹن کے قتل کی طرف اشارہ کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر محترمہ کلنٹن کی سکیورٹی پر مامور دستے بندوق چھوڑ دیں تو ’پھر دیکھو ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔‘
انھوں نے بندوق رکھنے کے حق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے کہا کہ ان کی حریف ’آپ کی دوسری ترمیم کو تباہ کرنا چاہتی ہیں۔‘
واضح رہے کہ امریکی آئین کی دوسری ترمیم کے تحت ہر شہری کو بندوق رکھنے کا حق دیا گیا ہے۔
اس بیان کے رد عمل میں ہلیری کلنٹن کی ٹیم نے مسٹر ٹرمپ پر لوگوں کو تشدد پر آمادہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
جمعے کو میامی میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رپبلکن پارٹی کے امید وار ڈونلڈ ٹرمپ نے بظاہر طنزیہ انداز میں کہا:’میرے خیال سے ان کے محافظوں کو اپنے تمام ہتھیار ترک کر دینے چاہیں، انھیں غیر مسلح ہو جانا چاہیے، ٹھیک ہے؟۔‘
’ان کے ہتھیار لے لیے جانے چاہیں، وہ بندوق تو چاہتی نہیں ہیں۔ ان کی بندوقیں لے لی جائیں اور پھر دیکھیں ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ ان کی بندوقیں چھین لیں ٹھیک۔۔۔ یہ بہت خطرناک ہوگا۔‘
ہلیری کلنٹن کے ایک ترجمان رابی موک نے کہا: ’چاہے یہ ریلی میں اپنے حامیوں کو مشتعل کرنے کے لیے ہو یا پھر مذاق کے طور پر، کسی بھی شخص میں جو کمانڈر ان چیف کے عہدے کی کوشش میں ہے اس کی طرف سے اس طرح کی بات ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ اس طرح کی بات چیت ایک صدارتی امیدوار کے شایان شان نہیں ہوتی ہے۔‘
ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہلیری کلٹن بندوقوں پر سخت کنٹرول کی بات تو کرتی رہی ہیں لیکن وہ دوسری ترمیم کی بھی حامی ہیں۔ جولائی میں انھوں نے پارٹی کے کنونشن میں بڑے واضح انداز میں کہا تھا کہ وہ اس حق میں بھی نہیں کہ لوگوں کی بندوقیں چھین لی جائیں۔
گذشتہ ماہ بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی طرح کا ایک متنازع بیان دیا تھا جس کی ڈیموکریٹس نے یہ کہہ کر مذمت کی تھی کہ اس طرح کا بیان محترمہ کلنٹن کو قتل کرنے کی بات ہے
ٹرمپ نے نارتھ کیرولائنا میں کہا تھا کہ محترمہ کلنٹن دوسری ترمیم کو ختم کرنا چاہتی ہیں : ’اتفاق سے اگر انھیں اپنا جج منتخب کرنے کا موقع ملتا ہے تو آپ کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ لیکن دوسری ترمیم والے لوگ، وہاں ہوسکتے ہیں، مجھے نہیں معلوم۔‘
اس پر اعتراض کے بعد ٹرمپ کیمپ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس بیان سے ان کی مراد بیلٹ باکس کے ذریعے ایکشن تھا نہ کہ تشدد کے ذریعے۔
ٹرمپ کی جانب سے تازہ متنازع بیان ان کے اس بیان کے فوری بعد آیا ہے جس میں انھوں نے بالآخر یہ بات تسلیم کر لی ہے کہ صدر اوباما امریکہ میں ہی پیدا ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ یہ الزام لگاتے رہے ہیں کہ باراک اوباما امریکہ میں نہیں پیدا ہوئے تھے لیکن واشگٹن میں ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ نہیں وہ امریکہ میں ہی پیدا ہوئے تھے۔
ٹرمپ اس بات کے حق میں مہم چلا چکے ہیں کہ چونکہ اوباما امریکہ میں پیدا نہیں ہوئے تھے اس لیے وہ ملکی قانون کے تحت صدر بننے کے اہل نہیں ہیں۔
تاہم ٹرمپ نے ہلیری کلنٹن کی مہم پر الزام لگایا کہ اوباما کی جائے پیدائش کا معاملہ پہلے محترمہ کلنٹن نے ہی 2008 میں اٹھایا تھا۔
ہلیری کلنٹن نے جواب میں کہا ہے کہ ٹرمپ کی مہم کا دارومدار ہی اس ’بدترین جھوٹ‘ پر تھا۔
ٹرمپ نے واشنگٹن میں ایک انتخابی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’صدر براک اوباما امریکہ میں پیدا ہوئے تھے، بات ختم۔ ہلیری کلنٹن اور ان کی 2008 کی مہم نے پیدائش کا یہ تنازع کھڑا کیا تھا۔ میں نے اسے ختم کیا۔‘
بشکریہ بی بی سی