سلامتی کونسل میں یروشلم کی حیثیت پر مجوزہ قرارداد
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن مماک کو ایک مجوزہ قرارداد کا مسودہ تقسیم کیا جا رہا ہے جس کہا گیا ہے کہ یروشلم کی حیثیت پر یکطرفہ فیصلے کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق مصر نے ایک صفحے پر مشتمل قرارداد میں ان اقدامات کو تجویز کیا ہے اور اس پر سلامتی کونسل آئندہ ہفتے ووٹنگ کر سکتی ہے۔
سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے لیے کم از کم 9 رکن ممالک اور 5 مستقل ممالک کی حمایت درکار ہوتی ہے، جبکہ مستقل ممالک امریکہ، چین، فرانس، برطانیہ اور روس میں سے کوئی بھی اسے ویٹو کر کے مسترد کر سکتا ہے۔
امریکی صدر کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فوری بعد اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا ، جس میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے الزام لگایا تھا کہ اقوام متحدہ دنیا کے ان مراکز میں سے ایک ہے جو اسرائیل دشمنی میں پیش پیش رہے ہیں۔
سنیچر کو تقسیم کی جانے والی اس مجوزہ قرارداد کے مسودے میں تمام ریاستوں سے کہا جائے گا کہ وہ یروشلم میں اپنے سفارت خانے منتقل کرنے سے گریز کریںاور اس مجوزہ قرارداد میں یہ بھی ہے کہیروشلم کی حیثیت پر یکطرفہ فیصلے کو کالعدم قرار دیے دیا جائے۔
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ قرارداد کو سلامتی کونسل کے زیادہ تر رکن ممالک کی حمایت حاصل ہے، لیکن امکان ہے کہ امریکہ قرارداد کو ویٹو کر دے گا۔
اس سے پہلے گذشتہ ہفتے اسلامی ممالک کے تعاون کی تنظیم او آئی سی نے دنیا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مشرقی یروشلم کو فلسطینی ریاست کے ‘مقبوضہ دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرے۔
57 مسلمان ممالک پر مشتمل تنظیم او آئی سی کا ہنگامی اجلاس ترکی کے شہر استنبول میں منعقد ہوا تھا، جس میں امریکی صدر ڈولڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو غیرقانونی قرار دیا گیا۔
تنظیم نے یہ بھی کہا ہے کہ یروشلم پر فیصلہ اس بات کا عندیہ تھا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں امن بات چیت میں اپنے کردار سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے، جس نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔
اس فیصلے پر امریکہ کو عالمی سطح پر شدید مذمت کا سامنا ہے،جس کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں اسرائیل، امریکہ مخالف اور فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور مختلف فورمز پر اس فیصلے کی مذمت کی گئی