’’خداان تین نسلوں کی پیدائش ہی نہ کرتا،ایک یہودی ‘‘
امت مسلمہ کے زوال کی ایک بڑی وجہ آپس کی نااتفاقی ہے، بلکہ یوں کہئیے کہ بعض ممالک تو ایک دوسرے کی جان کے دشمن ہو چکے ہیں۔ یہ آپسی نفرت کتنی گہری ہے، اس کا اندازہ عراق کے سابق صدر صدام حسین کی میز پر ہر وقت ان کی آنکھوں کے سامنے رہنے والی ایک تحریر سے بخوبی کیا جا سکتا ہے۔ ویب سائٹ وکی پیڈیا کے مطابق صدام حسین کے دور میں ایک پمفلٹ عوام میں بڑے پیمانے میں تقسیم کیا گیا جس میں جلی حروف میں لکھا تھا ”اے کاش خدا تین نسلیں اہل فارس (ایرانی)، یہود اور مکھیاں تخلیق ہی نہ کرتا۔“
عین یہی تحریرعراقی صدر کی میز پر رکھی گئی ایک تختی پر بھی کندہ تھی جو ہمیشہ ان کے سامنے موجود رہتی تھی۔دراصل اس تحریر کا خالق خیر اللہ تلفٰی نامی شخص تھا جو کہ عراق کی حکمران بعث پارٹی کا ایک اہم رکن اور صدام حسین کا ماموں اور سسر تھا۔ دس صفحات پر مشتمل یہ پمفلٹ پہلی بار 1940ءمیں تحریر کیا۔ ایران عراق جنگ کے بعد 1981ءمیں عراقی حکومت کے پبلشنگ ہاؤس دارالحریت نے اسے پھر سے شائع کیا اور عراقی وزارت تعلیم نے اسے ایک پراپیگنڈا کتاب کے طور پر سکولوں میں متعارف کروایا۔اس کتاب میں اہل فارس (ایرانیوں) کو ایسے جانوروں سے تشبیہہ دی گئی جنہیں خدا نے انسانوں کی شکل میں پیدا کیا تھا اور مکھیوں کے متعلق کہا گیا کہ یہ ایک ایسی مخلوق ہے جس کا مقصد ہم انسانوں کو سمجھ نہیں آتا۔ یہ پمفلٹ صدام حسین کے اپنے نظریات کا بھی عکاس تھا جو ایران سے اتنی ہی نفرت کرتے تھے جتنی اسرائیل سے، باوجود اس کے کہ ایران اسلامی ملک ہے۔