پاک فوج کے حوالے سے ریمارکس،جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بنانے کے خلاف درخواست دائر
اسلام آباد 11 دسمبر 2017
( بیورو رپوٹ پاکستان ذرایع نیوز وائس آف کینیڈا)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے پاک فوج کے حوالے سے ریمارکس پر انکے کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بنانے کے لئے درخواست دائر کر دی گئی ہے ہفتہ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کی وکیل کلثوم خالق ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ شوکت عزیز صدیقی نے فیض آباد دھرنا کیس کے دوران ریمارکس دیئے کہ حکومت اور دھرنا مظاہرین کے معاہدے میں پاک فوج کا کردار درست نہیں ہے، شوکت عزیز صدیقی کے بیان سے پاک فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے،اور انکے ریمارکس آئین پاکستان سے وفاداری نہیں ہے، شوکت عزیز صدیقی نے قانونی نکات اٹھانے کے بجائے سیاسی ریمارکس دیئے ہیں، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ واضع کر چکی ہے کہ پاک آرمی حکومت کا حصہ ہے، حکومت کے پاس آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو امداد کے لئے بلانے کا اختیار ہے،سپریم کورٹ آبزرویشن دے چکی ہے کہ دھرنے میں فوجی افسر نے جو کیا اچھا کیا، حکومت اور دھرنا قائدین کے درمیان معاہدے کی کسی بھی طرف سے مذمت نہیں کی گئی جبکہ سپریم کورٹ نے پاک فوج کے کردار کو سراہا ہے، پاکستانی عوام کے دلوں میں پاک فوج کے لئے عزت و احترام ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ریمارکس پر نوٹس لیا جائے تاکہ مستقبل میں فوج کیخلاف ریمارکس سے بچا جا سکے۔