پاکستان

ماڈل ٹاون انکوائری رپورٹ نقائص سے بھرپور ہے: رانا ثناالله

لاہور 6 دسمبر 2017
(بیورو رپوٹ پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا فیصلے دیا تو حکومت پنجاب نے انکوائری رپورٹ عام کر دی ہے۔ جسٹس باقر نجفی کی انکوائری رپورٹ ایک سو بتیس صفحات پر مشتمل ہے۔ رپورٹ کے چند نکات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے مشتعل ہو کر مزاحمت کی جو پولیس سے تصادم کی وجہ بنی۔ رپورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاون کی ذمہ داری کسی بھی حکومتی شخصیت، کسی پولیس افسر یا انتظامیہ پر نہیں ڈالی گئی۔
جسٹس باقر نجفی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ کمشنر لاہور ڈویژن نے ماڈل ٹاون میں موجود منہاج القرآن میں تجاوزات کی رپورٹ پیش کی، جسے اس وقت کے ایس پی ماڈل ٹاون اسسٹنٹ کمشنر گلبرک کے ہمراہ رکاوٹیں ہٹانے گئے تو پاکستان عوامی تحریک کی انتظامیہ نے انہیں ایسا کرنے سے منع کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے یہ رکاوٹیں عدالتی حکم پر لگائی ہیں۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ تجاوزات ہٹانے کی میٹنگ رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت ہوئی جبکہ آپریشن توقیر شاہ کی سربراہی میں ہوا جس میں محکمہ اٹارنی جنرل پنجاب سے کوئی قانونی رائے نہیں لی گئی۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ وزیراعلی پنجاب کے پرسنل سٹاف آفسر توقیر شاہ کو موقع سے پولیس ہٹانے یے احکامات ملے لیکن انہوں نے یہ احکامات پولیس افسروں تک نہیں پہنچائے۔ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کے مطابق گولی چلانے کا حکم کس نے اور کیوں دیا اس کی ذمہ داری بھی کسی حکومتی شخص یا پولیس افسر پر نہیں ڈالی گئی۔
وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر جاری کی جانے والی رپورٹ پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اسے نقائص سے بھرپور قرار دیا ہے۔
اس میں کسی حکومتی شحصیت کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا البتہ حکومت نے اس رپورٹ کو شائع کر دیا ہے۔ پچھلے ڈھائی تین سال سے یہ پروپیگنڈا کیا جاتا رہا کہ اس رپورٹ میں ایسے ثبوت ہیں کہ اس سے نجانے کیا ہو جائے گا۔ یہ سب سیاسی انتقام اور پروپیگنڈا تھا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کا جوڈٰیشل کمیشن ون مین شو ہے جو یک طرفہ ہے جو قانون کی نظر میں غیر موثر ہے اور اس رپورٹ کو کسی بھی جگہ شہادت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔
رپورٹ میں پاکستان عوامی تحریک کی طرف سےکوئی شہادت نہیں جب کہ مختلف ایجنسیز کی رپورٹ میں دونوں طرف سے فائرنگ کا ذکر ہے، ایجنسیوں کی رپورٹ کو اس رپورٹ کے ساتھ منسلک نہیں کیا گیا۔
سانحہ ماڈل ٹاون پر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ پر پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قانونی ٹیم اس رپورٹ کا جائزہ لے رہی ہے اور تفصیل سے پڑہنے کے بعد ہی اپنا موقف دے سکے گی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ان کی ٹیم اور کارکن سانحہ ماڈل ٹاون میں شہید ہونے والوں کے اہلخانہ کے ساتھ مصدقہ رپورٹ لینے بدھ کو پنجاب سیکریٹیریٹ جائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button