سانحہ ماڈل ٹاون رپورٹ شائع کرنے کا حکم
لاہور(نیوز وی او سی آن لائن)لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ پبلک نہ کرنے کی حکومتی اپیل مسترد کر دی اور رپورٹ کوشائع کرنے کا حکم دے دیا،تفصیلات کے مطابق جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ نے 3 رکنی فل بنچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سانحہ کی رپورٹ پبلک نہ کرنے کی حکومتی اپیل مسترد کر دی اور رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاو¿ن میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کےلئے آپریشن کیا گیا تھا، اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعے کی جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں ایک جوڈیشل کمیشن نے انکوائری کی تھی تاہم اس انکوائری رپورٹ کو عام نہیں کیا گیا تھا۔
بعدازاں سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کے متاثرین نے جسٹس باقر نجفی رپورٹ کو منظرعام پر لانے کےلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا، جس پر سماعت کے بعد جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے رواں برس 21 ستمبر کو مذکورہ انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دیا تھا،عدالت نے پنجاب حکومت کو حکم دیا تھا کہ انکوائری رپورٹ منظر عام پر لائی جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔
جس کے بعد پنجاب حکومت نے فیصلے کےخلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی اور وکلاءکے دلائل سننے کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے گذشتہ ماہ 24 نومبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
جسٹس عابدعزیزشیخ،جسٹس شہبازرضوی،جسٹس قاضی محمدامین احمدپرمشتمل لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے حکومتی اپیل مسترد کرتے ہوئے رپورٹ کو شائع کرنے کا حکم دے دیا،فل بنچ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ لواحقین کو 3روزمیں کاپی فراہم کی جائے اور 30 دن کے اندر انکوائری رپورٹ سرکاری طور پر شائع کی جائے، عدالت نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کاٹرائل غیرجانبدارانہ اورشفاف کیاجائے۔