میں جب بیوٹی پارلر سے فُل تیار ہوکرآنے والی صحافی خواتین کو عمران خان کے پاس لیکر گیا تو
لاہور(ایس چودھری )عمران خان خواتین میں ہمیشہ سے مقبول رہے ہیں ۔اب کی بار سینئر صحافی عبدالروف نے اپنے تازہ کالم میں عمران خان سے وابستہ یادوں کو کریدتے ہوئے لکھا ہے ” میں نے جنگ کے لئے عمران خان کا پہلا انٹرویو 1984 میں کیا تو ہمارے ادارے کی خواتین نے مجھ پر پریشر ڈالنا شروع کیاکہ اب جب تم عمران کو جان چکے ہو تو اگلی ملاقات میں ہمیں بھی ساتھ لے جاﺅ۔ میں نے عمران سے ملاقات کی درخواست کی تو اس نے مجھے قذافی اسٹیڈیم میں ملنے کو کہا۔ میں نے لڑکیوں کوبتایا تو وہ ملاقات کے دن صبح سے بیوٹی پارلر تیارہونے پہنچ گئیں ۔ جب وہ میرے ساتھ ملیں تو ہمیں مقررہ وقت سے کچھ دیر ہوگئی۔ عمران اس وقت تک پریکٹس کرنے گراﺅنڈ میں جاچکا تھا۔ یہ بات سبھی جانتے تھے کہ ایک بار جب وہ پریکٹس شروع کردے تو پھر چار گھنٹے سے پہلے اس سے ملاقات ممکن نہیں ہوتی تھی ۔ وہ کسی کی طرف توجہ نہیں دیتا تھا۔ خیر چار گھنٹے انتظارکے بعد جب وہ واپس آیا تو منہ ہاتھ دھوکرہمیں ملنے آگیا۔ ہم گیلری کے باہر ایک بینچ پر اس کے منتظر تھے۔ وہ آتے ہی زمین پرٹیک لگاکر بیٹھ گیا۔ کچھ دیربات چیت کے بعدمیں نے لڑکیوں سے کہا کہ پوچھوکیاپوچھنا چاہتی ہو؟ ایک لڑکی نے جرآت کرتے ہوئے سوال کیاکہ آپ اتنی دیر پریکٹس کیوں کرتے ہیں؟ عمران نے لڑکی کی طرف دیکھا اور کہا ” بیٹا! بات اصل میں یہ ہے کہ…..“ بیٹا کہنے پر تمام لڑکیاں پریشان ہو گئیں۔ عمران جونہی کسی کام سے اٹھ کر گیا،ایک لڑکی نے دوسری سے کہا” ہاں دیکھو نا اب یہ کتنا بوڑھالگ رہا ہے۔ وسیم اکرم کو دیکھو کتنا ڈیشنگ ہے“
ایک روز ایک مقامی پنج ستارہ ہوٹل میں میری ملاقات ایشین بینک کی ایک بیرون ملک سے آئی ہوئی لڑکی سے ہوئی۔ وہ بڑی خوبصورت لڑکی تھی۔ میرے ساتھ میرے ایک ساتھی رپورٹر بھی تھے۔ اسی دن رات کو ہمیں عمران خان سے ملنا تھا۔ اس ملاقات میں گفتگو کے دوران میرے ساتھی رپورٹر نے عمران کو بتایاکہ آج ہم ایک بڑی پیاری لڑکی کو ملے ہیں۔کسی یورپی ملک سے آئی ہے۔ اس نے ہمیں اپنا کارڈ بھی دیا ہے۔ وہی عمران جو پچھلی بار لڑکیوں کوڈانٹ رہا تھا اب اس نے بہت دلچسپی ظاہر کی۔ مجھے اس تضاد پر بہت حیرانی ہوئی ۔“