Draft

آپریشن اور طاقت کا استعمال کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، جب بھی حکومت کا آخری وقت قریب آتا ہے، تووہ لاٹھی ،گولی اور تشدد کا راستہ اپناتی ہے:سینیٹر سراج الحق

لوئر دیر(نیوز وی او سی آن لائن)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اسلام آباد میں دھرنا مظاہرین پر حکومتی اداروں کی طرف سے تشدد اور آپریشن پر غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی حکومت کا آخری وقت قریب آتا ہے، تووہ لاٹھی گولی اور تشدد کا راستہ اپناتی ہے،حکومت نے اپنے ایک وزیر کی خاطر پوری قوم کو دوہفتوں سے اعصابی تناﺅ میں مبتلا کئے رکھا،حکومت تمام گرفتار شدہ مظاہرین کو فی الفور رہا کرے ۔
دورہ دیر کے موقع پر مقامی صحافیوں سے گفتگو اور بعد ازاں بلامبٹ جامعہ احیاءالعلوم میں جماعت اسلامی کے دو روزہ تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اسلام آباد میں حکومت نے معاملات خود بگاڑ ے، جس کا حتمی نتیجہ آپریشن کی صورت میں ظاہر ہوا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے ایک وزیر کی خاطر پوری قوم کو دوہفتوں سے اعصابی تناﺅ میں مبتلا کئے رکھا،یا تو وزیر قانون زاہد حامد کوخود فوری استعفیٰ دینا چاہئے یا ان لوگوں کی نشاندہی کریں جو ناموس رسالتﷺ کے قانون میں تبدیلی کے جرم میں شریک تھے،،حکومت تمام گرفتار شدہ مظاہرین کو فی الفور رہا کرے اور زخمیوں کی داد رسی کی جائے۔
سینیٹر سرا ج الحق نے دھرنا مظاہرین کے خلاف آپریشن کو حکمت اور دانشمندی کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہاکہ ملک بھر میں احتجاج اور عوام کے مطالبے پر بھی راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ سامنے نہیں لائی ،اس سے بڑی ان کی نااہلی کیا ہو سکتی ہے ؟۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ’’ احتساب سب کا‘‘ کے نام سے تحریک شروع کررکھی ہے اور سپریم کورٹ میں رٹ دائر کی ہے ، جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ پانامہ سکینڈل میں ملوث تمام کرداروں کو بے نقاب کرکے سخت سزا دی جائے، ان کی جماعت کرپشن اور سیاست کو الگ کرنا چاہتی ہے ، حقیقی جمہوریت کو پروان چڑھانے کے لئے ضروری ہے کہ وزیر اعظم اور وزراءکوئی کاروبار نہ کریں۔ایم ایم اے بحالی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انھوں نے کہا کہ تمام دینی جماعتوں کے مابین رابطے موجود ہیں اور اس کی سٹیئرنگ کمیٹی میں جے یو آئی سمیع الحق کا نمائندہ بھی موجود ہے، فی الحال ایم ایم اے کی کابینہ تشکیل نہیں دی گئی ہے ، جب بھی کوئی فورم تشکیل پائے گا تو تمام شریک جماعتیں اپنے الگ الگ تشخص چھوڑ کر ایک پلیٹ فارم سے جدوجہد کریں گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button